Urdu Text
stringlengths 2
73.7k
|
---|
میں گلیوں میں سبزیاں بیچتا ہوں
|
اسکردو کا علاقہ بدھت تبت کے ثقافتی شعبے کا ایک حصہ تھا
|
اس کا لیکن ایک طریقہ ہے، وہ ہے۔
|
تمہاری منتظر یوں تو ہزاروں گھر بناتی ہوں
|
کہ دورِ عیش ہے مانا خیال و خواب کے ساتھ
|
ہم نے جو کچھ نہ کیا اس کی سزا بھی پائی
|
کون سی بات کریں کس سے بچائیں پہلو
|
ووٹوں کی گنتی ہونے کے بعد ایاز صادق نے تحریک کامیاب ہونے کا اعلان کر دیا ہے
|
بڑی مدت کے بعد آخر وہ شاہیں زیر دام آیا
|
پاکستان آج جس عذاب میں مبتلا ہے، یہ جنرل ضیاء الحق مرحوم کی دین ہے۔
|
بھولا ہوں حقِ صحبتِ اہلِ کنشت کو
|
سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ اور موجودہ تین رکنی بینچ ان کی دسترس اور پہنچ سے باہر رہا۔
|
تم اچھا کرو اور زمانہ برا سمجھے، یہ تمہارے حق میں بہتر ہے بجائے اس کے تم برا کرو اور زمانہ تم کو اچھا سمجھے
|
تو اپنی زلف کے کنڈل میں مجھے یکجا کر دے
|
چائے کی پیالی میں نیلی ٹیبلٹ گھولی
|
اس سیاسی کلچر کو سمجھنے کے لیے، ظفر علی شاہ صاحب کو کیس سٹڈی بنا نا چاہیے۔
|
ارے کم بخت، خدائی فوجدار، بدتمیز کہیں کے
|
مومن تو خود ھے وہ روشن ستارا
|
آگ اِس گھر میں لگی ایسی کہ جو تھا جل گیا
|
نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
|
اسی طرح علامہ اقبال اور مو لا نا مو دودی میں کوئی بڑا فکری اختلاف نہیں ہے۔
|
گو میں رہا رہینِ ستمہائے روزگار
|
ز بس خوں گشتۂ رشک وفا تھا وہم بسمل کا
|
میں اپنے بزرگوں سے مشورہ کرتا ہوں۔
|
شوق ہر رنگ رقیب سر و ساماں نکلا
|
مگر ساقی کے ہاتھوں میں نہیں پیمانۂ الا
|
تعبیر ء خواب ء قائد، اسی نوجواں پہ یارو
|
دوسری جماعت کو منتقل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
|
پولیس اسٹیشن چھوڑ کر آتی نا اپنے بیٹے کو
|
کفِ سیلاب باقی ہے برنگِ پنبہ روزن میں
|
ہمارا کام ہے کہ اپنی عقل کو عقلِ سلیم بنائیں
|
لیمپ بجھایا اور بڑبڑاتے ہوئے پھر سوگئے
|
کل شب رخ انور سے نقاب جو ہٹایا
|
یے شام ہے
|
چاک کرتا ہوں میں جب سے کہ گریباں سمجھا
|
گھر ترا خلد میں گر یاد آیا
|
اضطرابِ عمر بے مطلب نہیں آخر کہ ہے
|
الحمرا ہال لاہور میں فیض انٹرنیشنل فیسٹیول کی دوسری شام شاعری کے نام رہی
|
ن لیگ کے پاس کچھ بھی نہیں سوائے شریف خاندان کی مظلومیت کی داستان کے۔
|
جس کی جھلک ان کی زندگی کے ہر پہلو میں نمایاں ہوئی
|
بھارت کی جانب سے نہتے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم
|
کافر فطرت کو مسخ کر کے خیالات و اعمال کی ٹھوکریں کھاتے ہیں
|
دوسری آپشن دینی سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بروئے کار لانے کی تھی۔
|
ٹویٹر کا حیران کن نیا فیچر
|
ان میں سے ایک اپنی بستیوں کو خوب صورت بنانا اور رکھنا ہے۔
|
ھم ساتھ ساتھ ہوں مگر دل ہوں جدا جدا
|
یعنی اب صرف اپنی فوٹو لگوا لی ہے۔
|
شدتِ غم سے دل رکا ایسے
|
اکثر لوگ خالی ہاتھ لوٹ آتے ہیں ہزار نمازوں کے بعد
|
کتنی عجیب ہے نیکیوں کی جستجو غالب
|
وہ شیر ہے
|
کیپشن خاص آپ کے لیے
|
ہجوم کیوں ہے زیادہ شراب خانے میں
|
قرآنِ مجید میں یہ لفظ حج کے اعمال و مناسک کے لیے آیا ہے
|
اس دوران دو نئی بحثیں شروع ہوئی ہیں۔
|
یہ فرض روزے بھی کسی وقت اللہ ہی کے لیے خالص ہو جائیں گے
|
پارلیمنٹ، میڈیا اور عوامی اجتماعات کے ذریعے اس بیانیے کا ابلاغ کیا جا سکتا ہے۔
|
وعلیکم السلام
|
کرم ہے یا کہ ستم تیری لذت ایجاد
|
دائم پڑا ہوا تیرے در پر نہیں ہوں میں
|
جو تبتی زبان کی ایک شاخ ہے
|
ایسی نماز سے گزر ایسے امام سے گزر
|
ان کے قائد کی رہائش گاہ کے قریب موجود رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔
|
انہیں دن میں ایک سے زیادہ بار خبروں کے بلیٹن چلانا ہوتے ہیں۔
|
ہوش اتنا ہے
|
رہا بلا میں بھی میں مبتلائے آفت رشک
|
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس، غالبؔ!
|
میری زندگی کا سب سے سیاہ دن آیا
|
ہوئے مر کے ہم جو رسوا ہوئے کیوں نہ غرقِ دریا
|
لڑکیاں بے چاری ساری زندگی اپنے بھائیوں، شوہر اور بچوں کے ہاتھوں ایکسپلائٹ ہوتی رہتی ہیں
|
نہ کھڑے ہوجیے خُوبانِ دل آزار کے پاس
|
قدرتی جھیلیں ہیں
|
چودھری پہلا فیصلہ صحیح کرتے تو شاید قوم شوکت عزیز کی فنکاری سے بچ جاتی۔
|
ہر ذرہ مثل جوہر تیغ آب دار تھا
|
جہاں وہ چاہیئے مجھ کو کہ ہو ابھی نوخیز
|
اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کے پیچھے امریکی دبائو کارفرما ہے۔
|
اسد! بندِ قباے یار ہے فردوس کا غنچہ
|
گو فقر بھی رکھتا ہے انداز ملوکانہ
|
بلبلے میں سب سے اچھی ایکٹنگ مومو نے کی ہے اور بلبلے بہت اچھا جا رہا ہے
|
صدقہ گناہوں کو اس طرح ختم کر دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بھجا دیتا ہے
|
مجھے ان پر ترس بھی آ رہا ہے، مجھے تو اب ان
|
انسانی سماج اور اس کے اختتام کے بارے میں ایک مقدمہ مذہبی ہے۔
|
اس سادگی پہ کون مر جائے اے خدا!
|
دہر میں نقشِ وفا وجہِ تسلی نہ ہوا
|
اس وقت سے نئے ماحول کا آغاز ہوا اور طاقت کا توازن سیاستدانوں کے ہاتھوں سے ہٹنے لگا۔
|
جی ٹھیک ہے میں پریزینٹ کردوں گا۔
|
دوزخ میں ڈال دو کوئی لے کر بہشت کو
|
آپ کی مبارک باد ہمیں مل گئی اس کے لئے میں تہہ دل سے شکر گزار ہوں
|
صبح قیامت ایک دم گرگ تھی اسدؔ
|
یہ لیکچرز کسی بھی ذاتی ، نسلی ، فرقہ ورانہ اختلاف کے بغیر بیان کیے جاتے ہیں
|
ہر سال لاکھوں ملکی وغیر ملکی سیاح سکردو کا رخ کرتے ہیں
|
میرا خیال یہ ہے کہ مسلم دنیا کو اب اس تقسیم سے نکل آنا چاہیے۔
|
تم اس کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو
|
اپنے آپ کو ہر چیز میں انوالو نہ کریں
|
آشنا تعبیرِ خوابِ سبزۂ بیگانہ ہم
|
یہ دیر کہن کیا ہے انبار خس و خاشاک
|
زمانہ سخت کم آزار ہے بجانِ اسد
|
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے
|
مقام شوق میں ہیں سب دل و نظر کے رقیب
|
ابھی نہیں آسکتے۔۔۔
|
Subsets and Splits
No community queries yet
The top public SQL queries from the community will appear here once available.