Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
اس تنہائی میں انہیں مقتل میں اترنے کی ترغیب دینا، کیا ان کے ساتھ اظہار ہمدردی ہے؟
کوئی ویرانی سی ویرانی ہے
یہاں آباد ہوئی تھی کی نسبت سے مائی کولاچی کے نام سے
پورے جسم کی مالش کریں
میرا ہونا برا کیا ہے نوا سنجانِ گلشن کو!
جس سے حاضرین خوب محظوظ ہوئے
کسی سے بدلہ نہیں لیں گے مگر قانون اپنا راستہ لے گا، شہباز شریف
میں ہندوستان کی تقسیم کے بعد، مشہور شاعر اور ماہرین تعلیم قوم پرست خطوط پر تقسیم ہو گئے۔
یے نمازی ہے
اس تصور کا اس تعصب سے کوئی تعلق نہیں، ہمارا دین جس کو ناپسند کر تا ہے۔
نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ اس سے زیادہ بدمزہ الیکشن کا تصور محال ہے۔
یوم یکجہتی فلسطین کے موقع پر
طائرک بلند بال دانہ و دام سے گزر
گر تیرے دل میں ہو خیال وصل میں شوق کا زوال؟
عظیم آدمی
اخبارنویسوں اور قارئین کو تحریک انصاف اور فرینڈلی اپوزیشن کے مابین فرق فوری سمجھ آ جائے گا۔
تیسری پارٹی کے امیدوار جان اینڈرسن تھا
وہ گد ہ ہے
ہم کو تسلیم نکو نامیِ فرہاد نہیں
درد مِنّت کشِ دوا نہ ہوا
صورتِ نقشِ قدم ہوں رفتۂ رفتارِ دوست
وہ کوئی عجیب سوال تھا
اس دم نیم سوز کو طائرک بہار کر
فلک ہے سر پہ اُداسی کی طرح پھیلا ہُوا
یہ باعث تومیدی ارباب ہوس ھے
عجیب طرح کی بے ماجرا اُداسی ہے
بادل بن جاتے اور اس طرح برستے کہ ہر طرف جل تھل ہو جاتا تھا
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے
تمام عکس توڑ کے مرا سوال بانٹ کے
ناصر درانی کا مجھے کچھ ذاتی تجربہ بھی ہے اور وہ میں بیان کرتا ہوں۔
اب تو ڈیلی ویجز کی کسی آسامی کا لوگوں کو پتہ چلے تو دوڑیں لگ جاتی ہیں۔
جو لکھا ہوا ہے حاضر ہے
پی کر جام فرقت ہم جا رہے ہیں
نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے
آپ کے بڑے ہونے کے لحاظ سے میں معافی چاہتا ہوں
جڑی بوٹیوں سےمختلف بیماریوں کا علاج
دل تو ہو اچھا نہیں ہے گر دماغ
سب سے پہلے اہل سیاست کو مل کر ایک ضابطۂ اخلاق بنانا ہے۔
مرگیا صدمہٴ یک جنبشِ لب سے غالب
خرام ناز برق خرمن سعی سپند آیا
پولیس فورس کو جوائن کر
اس میں صرف ایک استثنا تھا اور وہ راج ناتھ صاحب کا تھا۔
عملے پر حملہ کرنے کے بعد خاتون
صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا غرور تھا
منکروں منافقوں مرتدوں کی یزیدی فوج
کہ اندازِ بہ خوں غلتیدنِ بِسمل پسند آیا
اسے علامت بنانے کا مطلب، میرے خیال میں اس گھٹن کے خلاف علم بغاوت بلند کرنا ہے۔
گرہ کشا ہے نہ رازیؔ نہ صاحب کشافؔ
یہ نہ کہیے کہ سبھی خواب سہانے ہیں بہت
کیا فائدہ ایسی پرواز کا جومقام ہی گِرادے
ریگن نے کہا تھا کہ کچھ کہنا نہیں
قدرت نے آپ کو چار بیٹوں اور دو بیٹیوں سے نوازا
اس کے ساتھ ان سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا ہے جو ان کی ہم نوا ہیں۔
وہ شام ہے
تو کروں گا اُس سے شکائتیں
اس بصیرت پر سر پیٹنے کو جی چاہتا ہے۔
برہم ہے بزمِ غنچہ بہ یک جنبشِ نشاط
برسوں ہوئے ہیں چاکِ گریباں کئے ہوئے
بی بی سی والو پاکستان میں پی ٹی آئی حکومت کا اصل چہرا ملاحظہ فرمائیں
بہت نیچے سروں میں ہے ابھی یورپ کا واویلا
میڈیا کی غیر سنجیدگی کوذمہ دار ٹھہرائیں یاکم علم متکلمین کو، نتیجہ ایک ہی ہے۔
ھے ھے! خدا نخواستہ وہ اور دشمنی
بحران میں گِھرے برطانوی وزیراعظم کا بہادرانہ فیصلے کرنے کا اعلان
دل کا پنچھی قید میں آ کر کیوں اتنا حیران ہوا
ان کے حامی انہیں کسی پیر بزرگ سے کم نہیں سمجھتے، لگتا ہے۔
زندگی سوز جگر ہے ،علم ہے سوز دماغ
بھَوں پاس آنکھ قبلۂِ حاجات چاہیے
ان کا اصل حلقہ وہی ہے، مولانا جس کی سیاسی نمائندگی کرتے ہیں۔
تین گھنٹوں تک نمک والی غذاوں سے پرہیز کیا جائے
آپ کی مادری زبان کیا ہے؟
کہ اگر تنگ نہ ہوتا تو پریشاں ہوتا
غلطی کی کہ جو کافر کو مسلماں سمجھا
اس وقت جمعیت علمائے اسلام کے نام سے کم از کم چھ جماعتیں پائی جا تی ہیں۔
لیکن اب نقش و نگارِ طاق نسیاں ہو گئیں
ہوں میں وہ داغ کہ پھولوں میں بسایا ہے مجھے
میں نے کسی قصاب کو بھی زندہ بکرے کی کھال کھینچتے ہوئے نہیں دیکھا
دوست سمجھے کہیں آپ نے میرے متعلق کہا
ہے غیب غیب جس کو سمجھتے ہیں ہم شہود
ان کی تعلیمی ضروریات اور دوپہر کے کھانے کا بھی اہتمام کریں گی۔
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
یہ زمیں مثلِ نیستاں سخت ناوک خیز ہے
ندا آئی کہ آشوب قیامت سے یہ کیا کم ہے
وہ دل جوں شمعِ بہرِ دعوت نظارہ لا جس سے
دیا تھا جس نے پہاڑوں کو رعشۂ سیماب
لذت ایجاد ناز افسون عرض ذوق قتل
خوش آ گئی ہے جہاں کو قلندری میری
میرے نزدیک آج کے واقعات کی تعبیر ایک تاریخی تسلسل ہی میں ہو سکتی ہے۔
دنیا کی کوئی ریاست کیا فکری انتشار میں ہمارا مقابلہ کر سکتی ہے؟
زبانِ اہلِ زباں میں ہے مرگِ خاموشی
پہلی بات تو یہ ہے کہ عوام کو صرف سیاسی احتساب کا حق حاصل ہے۔
اک جہاں اور بھی ہے جس میں نہ فردا ہے نہ دوش
انہی اصولوں میں بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کا تحفظ بھی شامل ہے۔
مری نگاہ نہیں سوئے کوفہ و بغداد
وقت نماز ہے سر سجدے میں جاتا ہے
عالم تمام حلقہ دام خیال ھے
دنیا نہیں مردان جفاکش کے لیے تنگ
پیدا کریں دماغ تماشائے سَرو و گل
بقدرِ حسرتِ دل چاہیے ذوقِ معاصی بھی
ان پاکستانیوں کی حمایت جوافغان طالبان اور ملا عمر کو پسند کرتے ہیں۔
نویں دسویں صدی عیسوی کے لگ بھگ بلتستان پر