Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
ہم نے چاہا تھا کہ مر جائیں سو وہ بھی نہ ہوا
میری چیٹ کی حفاظت کیجئے گا
اس میں بہت سے سیاسی اور فنی سوالات ابھی تک جواب طلب ہیں۔
دوراں کا غم نہ کرنا، یہ مرحلہ ء رفعت
یہ بڑے غیرمعمولی لوگ تھے
طلعت اپنی ماں کو ان کے پاس چھوڑ کر اوپر چڑھ گئی
کچھ خیال آیا تھا وحشت کا کہ صحرا جل گیا
ہو کر اسیر دابتے ہیں راہزن کے پانو
اللہ سب میں اتحاد پیدا کردے۔ امین
نہ ایراں میں رہے باقی نہ توراں میں رہے باقی
ان سے اب مکالمہ نہیں ہو سکتا صرف اتفاق کیا جا سکتا ہے۔
مٹا دی اپنی ھستی کو اگر کچھ مرتبہ چاھے
خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوۂ دانش فرنگ
کس رعونت سے وہ کہتے ہیں کہ ہم حور نہیں
خوش ہوتے ہیں پر وصل میں یوں مر نہیں جاتے
قانونی فیصلوں کو حکومتی سرپرستی کے بغیر نافذ کرنے کی کوشش
رکھوں کچھ اپنی بھی مژگان خوں فشاں کے لیے
میرا خیال ہے کہ یہ اب صرف ذہنی طور پر پسماندہ لوگوں کا مشغلہ ہے۔
عریاں ہیں ترے چمن کی حوریں
ملتیں جب مٹ گئیں اجزائے ایماں ہو گئیں
موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں؟
پیتا ہوں دھو کے خسروِ شیریں سخن کے پانو
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے
وہ نواب ہے
نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
بچی تھی جسے زینب کہا کرتے تھے
امریکی ریاست ایریزونا میں حکام نے ایک شخص کو جانوروں پر ظلم کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔
ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے مسئلے پر زور دیا
سکھ حکمرانوں نے لاہور کی قیمتی مغل یادگاروں کو لوٹا
دیکھا اسدؔ کو خلوت و جلوت میں بار ہا
یہ کمی موثر لوک ڈاون اور کورونا ویکسین سے پہلے ہی آنی شروع ہو گئی تھی
عشق پر زور نہيں، ہے يہ وہ آتش غالب
دنیا کی ہر فوج کا تربیتی نظام انہی خطوط پر استوار ہوتا ہے۔
زمانہ عہد میں اس کے ہے محو آرایش
خرام تجھ سے صبا تجھ سے گلستاں تجھ سے
ہم سے تیرے کوچے نے نقش مدعا پایا
مجھ سا کافر کہ جو ممنون معاصی نہ ہوا
پاکستان دنیا کا ایک اہم طاقتور ملک ہے
ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندۂ معنی نہ ہوا
یہی ہے آزمانا تو ستانا کس کو کہتے ہیں!
وہ انصا ف ہے
میں کچھ دیر تک آپ کو جواب بھیجوں گا۔۔۔
لاتے ہیں سرور اول دیتے ہیں شراب آخر
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میں آپ کو اس میں شریک کرنا چاہتا ہوں۔
اس کے باوجود یہ ایک انسانی کاوش ہے جس میں اصلاح کا امکان ہر وقت باقی ہے۔
روئیے زار زار کیا؟ کیجیے ہائے ہائے کیوں؟
ابھی تک اس بات کے آثار دکھائی نہیں دیے کہ قادری صاحب ایک انتخابی طاقت بھی ہیں۔
تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خودکشی کرے گی
اس لیے اس حکومت کے خلاف اٹھنا اپوزیشن کا آئینی حق تو ہے۔
غنچہ پھر لگا کِھلنے، آج ہم نے اپنا دل
یہ کس بہشت شمائل کی آمد آمد ہے!
بگڑتے ہوئے حالات کو سنبھالنے کے ليے
اور اسے سیکستیلیس یعنی چھٹا کہتے تھے
یہ سب شیطانی کام ہیں اور پھر شریف لڑکیاں لڑکے بھی اس رو میں چل پڑتے ہیں
واہ جی واہ
مسائل نظری میں الجھ گیا ہے خطیب
تاکہ ہم دور والوں کو بھی کچھ اندازہ ہوکہ کیا کرنا ہے ہم نے
وقت نِدا ہے اضطراب میں ہوں کہ جان کس کو دوں غالب
کچھ اور چاہیے وسعت مرے بیاں کے لیے
سینئر موسٹ جرنیل جنرل فرخ تھے لیکن نواز شریف انہیں کسی قیمت پر قبول کرنے کیلئے تیار نہ تھے۔
یارب! میں کس غریب کا بختِ رمیدہ ہوں!
اسیر ہوتے ہیں
اس پہ بن جائے کچھ ايسي کہ بن آئے نہ بنے
آج تو درد مرا حد سے سوا ہے لوگو
اس کے اندر سے بغض، کینہ، لالچ، غیبت، چغلی، نفرت، جعلی انااور خواہشات کی ہوس نکالتا ہے۔
ایڈمن صاحب گریٹ ہو یار میری نظروں میں آپ ایک مسیحا کی طرح ہوں
نہیں میرے خیال سے ایسا نہیں دکھا رہے یہ اس کا کزن بھی تو ہے
لگے ہاتھوں مولانا نے دیگر موضوعات کو چھوڑ کے اپنے احتجاج کا مرکزی نکتہ اسی بنیاد کو بنایا ہے۔
میں تو یہ نہیں جان سکا کہ حکومت کو اس طرز عمل سے کیا ملا؟
کہ خارِ خشک کو بھی دعویِ چمن نسبی ہے
یے گناہ ہے
اب تو بس یہ آرزو ہے کہ اللہ تعالیٰ آخرت میں استاذ مرحوم کے ساتھ برادر مرحوم کی معیت بھی نصیب کرے
ہم اس دن کے لئے کوشش کررہے ہیں
فسردگی میں ہے فریادِ بے دلاں تجھ سے
دل نہیں تجھ کو دکھاتا ورنہ داغوں کی بہار
سلامتی کونسل کی قرارداد کے باجود پاکستان میں یہ گروہ کیوں متحرک ہیں؟
خدا یعنی پدر سے مہرباں تر
اس تنوع کو کسی ہم آہنگی میں تبدیل کیے بغیربھی کوئی قدم نتیجہ خیز نہیں ہو گا۔
کون آیا جو چمن بے تابِ استقبال ہے!
یک بار امتحانِ ہوس بھی ضرور ہے
سارے فرضی اور جھوٹے معبود ہیں
پاکستان تجھے سلام۔ روشن رہے تیرا کلام
اس کی واحد صورت اپوزیشن سے رابطہ ہے۔
کیا دبدبۂ نادر کیا شوکت تیموری
میرا جواب یہ ہو گا کہ میں صرف صوتی اثرات سے اندازہ کر رہا ہوں۔
صد گلستاں نِگاه کا ساماں کئے ہوے
سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف
آدمی، آدمی کو کھائے چلا جاتا ہے
اپنی مثال آپ ہے
ہر وقت ہوشیار رہنا چاہیے
کبھی ساز ہے، رباب ہے
تعلق رکھنے والے
کمر درد سے مکمل نجات وغیرہ
ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے
حسن تلاش کرتے ہیں
وہ زبا ن ہے
حالانکہ اس نے تمہیں عالمین پر فضیلت دی ہے
سرزمین ہے
رضیہؔ کیا کام ہمیں گنج گراں مایہ سے
معاہدوں کے نفاذ کے بدلے یرغمالوں کو رہا کرنے پر آمادہ ہے