Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
دوسرا یہ کہ شائستگی کو ممکن حد تک پیش نظر رکھا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ رمیز راجہ اگر اچھا کام کررہے ہیں تو انہیں عہدے پر جاری رہنا چاہیے۔
کچھ نہ کچھ روزِ ازل تم نے لکھا ہے تو سہی
اپوزیشن کو آگے بڑھ کر قومی اتفاق رائے کا ایجنڈا پیش کرنا چاہیے۔
بہت ہے پایۂ گردِ رہِ حسین بلند
ہم نالائق ہیے
خمِ دستِ نوازش ہو گیا ہے طوق گردن میں
تبتی سلطنت کی تحلیل کے بعد
مارنا دوست کا بھی جس میں روا ہے لوگو
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے
دور جدید میں اس کے لیے اثرورسوخ کا لفظ بھی مستعمل ہے۔
اس لیے سیاست دانوں کی اکثریت دوسرے راستے کا انتخاب کر تی ہے۔
وہ بندر ہے
ان دنوں میں بھی ہوں روانی میں
اگر موقف واضح ہو تو پھر لیڈر کا انتخاب مشکل نہیں ہو گا۔
اس منظر میں بہت سی باتیں ایک ناظر کے لیے باعث کشش تھیں۔
ورکر کیا ہر کوئی اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اچھا خاصا بدمعاش دکھائی دیتا تھا۔
تالیف نسخہ ہائے وفا کر رہا تھا میں
میرا خیال ہے کہ احتساب کا یہ عمل ان کا سب سے بڑا وکیل ہے۔
نہ کیوں ہو دل پہ مرے داغِ بدگمانیِ شمع
ایک شخص نے گرمی کا توڑ اس طرح
یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی
وہ اونٹ ہے
عوام میں احساس ذمہ داری ہے وہ خود اپنے ملک اور قانون سے محبت کرتے ہیں
نہ چھین لذت آہ سحرگہی مجھ سے
مر گیا پھوڑ کے سر غالب وحشی ، ہَے ہَے!
امیدواروں کو آشنا کرنے کے ساتھ ساتھ ان ممالک میں
ان کے ساتھ جو کچھ مرضی لوگ کر لیں اس کے جواب بالکل نہیں دے سکتے
کہوں کس سے میں کہ کیا ہے شبِ غم بری بلا ہے
کینسرکی روک تھام میں مدد
آسمان و زمین کا مالک جب اپنے ہاتھ سے صلہ دے گا
نقش فریادی ہے کس کی شوخیٴ تحریر کا؟
اسی اخبار میں، اسی دن، ایک دوسرے جید عالم کے دیے ہوئے جواب بھی شائع ہوئے ہیں۔
سفینۂ برگ گل بنا لے گا قافلہ مور ناتواں کا
کہ جانتا ہوں مآل سکندری کیا ہے
یہ فائل آپ نے بنائی ہے ؟
اس کو کیوں درست نہیں کیا جا رہا؟
عذر واماندگی، اے حسرتِ دل!
واہ آج تو مزہ ہی آ گیا پر ماریہ کے باپ پر بہت غصہ بھی آیا
دور حاضر میں تاریخ نگاری اہل صحافت کی ذمہ داری بن گئی ہے۔
لیکن اب یہ مسئلہ بھی حل ہوگی
یہ طریقہ بہت سی بیماریوں کا کامیابعلاج ہے
ہمیشہ روتے ہیں ہم دیکھ کر در و دیوار
میرا کہنا ہے کہ آج کا پاکستان تین سال پہلے کے پاکستان سے بہتر ہے۔
بہتان لگانا ایک بہت بڑا گناہ ہے
تڑپ رہا ہے فلاطوں میان غیب و حضور
نہ کبھی دل میں ڈر یا خوف پیدا ہوا
آپ نے اگر اپنے موبائل پر سیکیوریٹی کوڈ ایکٹیو کیا ہوا ہوگا تو کنیکٹ نہیں ہوگا
ان کے بارے میں اجازت ہے کہ وہ رمضان کے بعد کسی وقت رکھ لیے جائیں
سر زیرِ بارِ منت درباں کیے ہوئے
اس لیے غلطی کا امکان کم ہوتا ہے۔
ملنا تیرا اگر نہیں آساں تو سہل ہے
اچھا جی
ہیں گل لالہ کی صورت رنگیں
اسی قسم کے چہرے، وہی باتیں اور وہی جائز و ناجائز طریقے سے مال بنانے کا ہنر۔
اس میں کوئی حرج بھی نہیں، بعض پریشر گروپس ریاست کے لئے مفید بھی ثابت ہوتے ہیں۔
اس تضاد کی کیا کوئی توجیہہ ممکن ہے؟
انتخابی نعرے، منشور اور وعدے، جس کی بنیاداور جڑ کی حیثیت رکھتے تھے۔
قانون سازی کے بارے میں بے پروائی کا رویہ اختیار کرتے ہیں
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ان کے اسلوب سیاست کے بارے میں سوالات اٹھتے رہے ہیں۔
نہ کر نگہ سے تغافل کو التفات آمیز
آپ کی قومیت کیا ہے؟
اس سے بڑا المیہ کسی معاشرے کے ساتھ کیا ہو سکتاہے کہ نہ وسیلہ ہو نہ ہمت۔
زلفِ سیاہ رُخ پہ پریشاں کیے ہوئے
میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا
اس سوال کا جواب اسی وقت مل سکتا ہے۔
میں ہوں اور افسردگی کی آرزو غالبؔ کہ دل
آپ تیسرے خلیفہ تھے جن کو خلافت کے دوران قتل کیا گیا
کبھی جو آوارۂ جنوں تھے وہ بستیوں میں آ بسیں گے
اس کو بدلنے کے لیے قوم کو ایک شعوری تبدیلی سے گزرنا ہے۔
نعل آتش میں ہے تیغ یار سے نخچیر کا
اس قوم کے ساتھ جو سیاسی دھوکے ہوئے، ان میں ایک نوجوان قیادت کا دھوکہ بھی ہے۔
احکام ترے حق ہیں مگر اپنے مفسر
بہت دیکھے ہیں میں نے مشرق و مغرب کے مے خانے
چکوال میں ہمارے ایک ممبر اسمبلی ہیں جن کا مین پاور کا بڑا کاروبار ہے۔
پرواز ہے دونوں کي اسي ايک فضا ميں
میرے نزدیک اگر اس میں سے کچھ مثبت برآمد ہوا تو وہ نواز شریف ہیں۔
وہ جلدی سے نزدیکی غسل خانے میں گھس گئی۔
کہوں کس سے میں کہ کیا ہے شب غم بری بلا ہے
گئے دن کہ تنہا تھا میں انجمن میں
پاکستان بن چکا انگریز رخصت ہو چکا مسلمان اب اقلیت میں نہیں، اکثریت میں ہیں۔
واں وہ غرورِ عز و ناز یاں یہ حجابِ پاس وضع
کہ مژگاں جس طرف وا ہو بہ کف دامانِ صحرا ہے
رکھتے ہو تم قدم میری آنکھوں سے کیوں دریغ؟
کاؤ کاوِ سخت جانیہائے تنہائی، نہ پوچھ
اس میں سلامتی کے تصور کو وسیع تر تناظر میں دیکھا جاتا ہے۔
شاہ روم ہرقل کے دربار میں ابو سفیان سے پوچھا گیا محمد اعلان نبوت سے پہلے کیسے تھے؟
اس کی وجہ کشمیریوں کی مظلومیت، ان کی غیر مسلح جد وجہد اور تشدد سے گریز ہے۔
رہبرانقلاب نے فرمایا ایک زمانے میں
یاسیکا واحد ماں نہیں جس کے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا
ان کے عمل کو بھی اپنانے کی کوشش کی
انسان، سماج اور زندگی کے باب میں، جوہری طور پر دو ہی نقطہ ہائے نظر رہے ہیں۔
وہ نا گزیر ہے
کھو نہ جا اس سحر و شام میں اے صاحب ہوش
اس کی اہمیت کا ضامن رہا ہے
برف میں دبا مکھن موت ریل اور رکشا
اشارہ پاتے ہی صوفی نے توڑ دی پرہیز
لیتا ہوں مکتبِ غمِ دل میں سبق ہنوز
ہوا کو لاگ بھی ہے کچھ مگر حباب کے ساتھ
اس کے باوجود عجیب بات یہ ہے کہ سیاسی فعالیت بڑی حد تک دم توڑ چکی ہے۔