Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
اس وقت پاکستان کے سامنے اہم ترین سوال انتخابی چوائس کا ہے۔
اس قسم کی رپورٹوں میںمزید تیزی آئے گی۔
اس آدمی نے جس کا نام سراج دین تھا
تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق
نہ ہوتا گر جدا تن سے تو زانو پر دھرا ہوتا
بے عشق عمر کٹ نہیں سکتی ہے اور یاں
یسویں صدی میں قدیم لاہور کے مضافات میں کئی
شمع ہوں تو بزم میں جا پاؤں غالب کی طرح
اب کوئی الزام لگائے کہ آپ اچھی شکل والے ہیں اور فلاں کی نظر آپ پہ ہے۔
اس کے باوجود یہ کہا جاتاہے کہ یورپ میں حجاب پہلے سے زیادہ دکھائی دینے لگا ہے۔
میں اس میں مزید اضافہ کرتا ہوں کہ منتخب حکمران بھی ایک ڈھال ہوتا ہے۔
سفارت خانے پر قبضے نے اسے بری طرح متاثر کیا تھا
نہ تری حکایت سوز میں نہ مری حدیث گداز میں
این سی او سی نے شادی ہال، مارکیٹس اور مال
آرزوئے خانہ آبادی نے ویراں تر کیا
بارے اپنی بیکسی کی ہم نے پائی داد یاں
اہلِ بینش کو ہے طوفانِ حوادث مکتب
پبلک مقامات پر جانا ہو، جیسے بازار ہوٹل وغیرہ تو اس کے آداب کیا ہیں۔
ہمارے جیب کو اب حاجت رفو کیا ہے
جانتا ہوں ثواب طاعت و زہد
نہ کبھی جنازہ اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا
اس کی حاکمیت، روایت اور قول سلف سمیت ہر شے پر قائم ہے۔
وہ پرندے جو آنکھ
اداروں کے درمیان اقتدار کی مسلسل کشمکش کا خاتمہ، ملک کے سیاسی استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
ظاہر ہوا کہ داغ کا سرمایہ دود تھا
ہاں بھلا کر ترا بھلا ہوگا
میں شواہد پیش کر سکتا ہوں کہ لوگ کس طرح بے پر کی اڑاتے ہیں۔
ہر کوئی ایک دوسرے کی باتیں سن کر اپنا اپنا مینینگ نکال رہا ہے
مجھے کوئی بتا سکتا ہے کہ یوفون کا انٹرنیٹ پیکج کون سا سب سے اچھا ہے
اس کے چار صوبے اور کچھ وفاقی حکومت کے زیر انتظام علاقے ہیں
تو اس سے بھی انسان کی عظمت اور فضیلت واضح ہو جاتی ہے
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
یہی تو میں ان سے بھی کہہ رہا تھا
کُشتۂ دشمن ہوں آخر، گرچہ تھا بیمارِ دوست
یہ ایک پیر ہنِ زر نگار رکھتے ہیں
پاکستان خود ایک فریق ہے اور وہ اس مسئلے کو اپنے تناظر میں دیکھتا ہے۔
ان کے بقول یہی بات انہوں نے عمران خان کو بھی بتائی تھی۔
ہر طرح کے سکینڈل سے عہدہ برا ہو کر سیاسی نظام کو معطل ہونے سے بچایا
میں کراچی میں پیدا ہوا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے انھیں معاف کر دیا
اپنے تعصب میں جینے والا گروہ اپنی دعوتی اپیل کھوتا چلا جاتا ہے۔
اس کی نوعیت اب تبدیل ہو چکی ہے۔
ان کی ترجیحات اسی انتقامی سوچ کے زیر اثر طے ہو رہی ہیں۔
ہر قسم کی جھوٹی سچی باتیں زبان سے نکالتا ہے
تو پھر کہیں کہ کچھ اِس سے سوا کہیں اُس کو
احسان نے خود کو پاک فوج کے حوالے کیا ہے
شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال ہمارے قومی شاعر ہیں
کہ یہ شیرازہ ہے عالم کے اجزائے پریشاں کا
سید ابو الاعلی مودودی، بحیثیت نثر نگار نثر نگاری اور وہ بھی مو لانا مودودی کی!لکھ کون رہا ہے؟
وہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں چھوڑیں!
عقیدہ توحید قرآنی طرزِ زندگی کی بنیاد
خدا شرمائے ہاتھوں کو کہ رکھتے ہیں کشاکش میں
گر وہ صدا سمائی ہے چنگ و رباب میں
دماغ روشن و دل تیرہ و نگہ بیباک
یہ نہیں ہو سکتا کہ ملک کو دستور سےرکھ کر محروم
دشنہ اِک تیز سا ہوتا مِرے غمخوار کے پاس
انہوں نے اپنی پوتی ارادھیابچن اور نواسی نیویا ننداکے نام خط لکھا ہے۔
نون لیگ پر پھبتی کسی جاتی ہے کہ یہ جی ٹی روڈ کی پارٹی ہے۔
ان شاءاللہ معلوم کر کے بتا دوں گا۔
مُژدہ ، اے ذَوقِ اسیری! کہ نظر آتا ہے
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ نواز شریف کی سیاسی کامیابی کے عروج کا زمانہ ہے۔
پاکستان کے شہر مری میں شدید برف باری
بناتے ہیں سب ہی افسانے نہ رونا
اس کو کسی تنظیمی سانچے میں نہیں ڈھا لا جا سکتا ہے۔
آخر گناہگار ہوں کافر نہیں ہوں میں
کورونا ویکسین واقعی بڑی مفید چیز ہے
ھت پر گھاس اگا لی
ازل سے اہل خرد کا مقام ہے اعراف
یہ جانتے ہوئے بھی، کہ قسمت میں چادر صحرا ہے
نخچیر محبت کا قصہ نہیں طولانی
اپنے ہر جرم کا الزام دوسروں پر ڈال کر مطمئن ہو جاتے ہیں
نکالا کہ اس نے اپنے رکشے
عنقا ہے اپنے عالَمِ تقریر کا
فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا بہت ناشکرا ہے
اسی طرح ن لیگ سے خارجہ پالیسی کے ساتھ خزانے کے بارے میں سوال کیا جانا چاہیے۔
وہ گندا ہے
یا ترے درد جدائی کا گلا پیش کروں
نہ کوئی فتوی یا سرٹیفکیٹ جاری کر نے کا یہ حق عدالت کے پاس ہے۔
پاکستان کی بہت قديم اور رنگارنگ تہذيب ہے
وہ شخص اب بھی رچا بسا ہے میری سانسوں میں غالب
اس سے اہم تر سوال یہ ہے کہ کیا یہ ممکن بھی ہے؟
ہاتھوں سے نورہ کو صاف کرلیں
کوئی کہے کہ شبِ مہ میں کیا برائی ہے
ایسے دوستو سے تو دشمن بھلے
اس سے بڑا سچ کوئی نہیں جو کہ اس پنجابی محاورے میں پنہاں ہے کہ جان ہے۔
میرے نزدیک سماجی تربیت کے باب میں بھی سب سے اہم کردار علما کا ہے۔
اگرچہ میرے نشیمن کا کر رہا ہے طواف
نہ تھے ترکان عثمانی سے کم ترکان تیموری
خصوصی رسائی دی گئی
میں انہو نہ پہلی مرتبہ برطانوی کا ٹور کیا تو وہاں بھی دھوم مچ دی
چلتا ہوں تھوڑی دور ہر اک تیز رو کے ساتھ
اندازہ ہو رہا ہے کہ موصوف اربوں، کھربوں کی کرپشن میں ملوث ہیں۔
سچ ہے عشق میں انسان کی عقل کام کرنا بند کر دیتی ہے
حضور حق میں اسرافیل نے میری شکایت کی
گر چراغانِ سرِ رہ گزرِ باد نہیں
اس تکلف سے کہ گویا بت کدے کا در کھلا
تجھے کس تمنا سے ہم دیکھتے ہیں
تو تغافل میں کسی رنگ سے معذور نہیں
غالبؔ! کچھ اپنی سعی سے لہنا نہیں مجھے
بھائی ایپ کامیاب ہے۔