Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
میرے لیے اس سے بڑا شرف اور کیا ہو سکتا تھا
ہوں گرمیِ نشاطِ تصور سے نغمہ سنج
چمن میں لالہ دکھاتا پھرتا ہے داغ اپنا کلی کلی کو
سمندر ہزاروں جراثیموں اور وائرس کا گھر بھی ہوتے ہیں
بھروسا کر نہیں سکتے غلاموں کی بصیرت پر
سحری میں جنید اقبال نے اینکر کے طور پر پروگرام پیش کیا
انخلا میں جلد بازی کا مطلب تھا کہ بہت سے افغان جنہوں نے برطانیہ کے ساتھ کام کیا تھا ان کو پیچھے چھوڑ دیا گیا۔
غالبؔ! خدا کرے کہ سوارِ سمندِ ناز
اب آپ بینا ہڈی والا کباب کھائیں اور مزے کریں
اس سے اختلاف کا امکان بہت کم ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ عوام کی نگاہوں میں دونوں جماعتیں یکساں طور پر بدعنوان اور آلودہ ہیں۔
وہ نا انصافی ہے
انہوں نے اس مجلس کی روداد اپنی کتاب لمحات میں بیان کی ہے۔
اس کے آنکھیں کسی کاغذ کے ٹکڑے یا کسی موبائل کی سکرین پر بیٹے کو دیکھیں گی۔
ان کو کیا علم کہ کشتی پہ مری کیا گزری
اس کی وجہ نواسۂ رسولؐ کی مظلومیت ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے
رمضان المبارک
زمانے کے اشاروں پر
ارباب اقتدارکی دینی حمیت کو یہ گوارا نہیں وزیر داخلہ تو اس معاملے میں بہت حساس ہیں۔
سیاحتی استعداد سے بھرا ہوا ہے
اپوزیشن راہنماؤں پر سیاست اور میڈیا کا دروازہ بند کر دیا گیا ہے۔
پھر مجھے دیدہٴ تر یاد آیا
جس میں سرمہ لگایا گیا تھا۔
عشق پرُ عربدہ کی گوں تنِ رنجور نہیں
یوں ہو تو چارۂ غمِ الفت ہی کیوں نہ ہو
ہم بھی بھڑے کام کے آدمی تھے
کولانچ کی ایک بلوچ مائی جو کولانچ سے ھجرت کر کے
غلط نہیں ہے کہ خونیں نوا کہیں اُس کو
بہ جلوہ ریـزئ باد و بہ پرفشانیِ شمع
تیرے حالات نے کیسی تری صورت کر دی
انتخابات میں جلسے جلوس بڑھ جاتے ہیں اور انہیں روا رکھا جاتا ہے۔
کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف
دہر میں نقش وفا وجہ تسلی نہ ہوا
جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ
اس توازن کو اہل سیاست بحال کر سکتے ہیں۔
انہیں جو خود پر اتنا ناز ہے تو ایسا کچھ غلط بھی نہیں غالب
تیر بھی سینہٴ بسمل سے پرافشاں نکلا
اس وقت تک اشرف غنی اورمودی پر گزارا کریں آپ اس فہرست میں حسب توفیق اضافہ کرسکتے ہیں۔
اس ٹرانسمیشن میں نعت خواں اور علمأ کو مدعو کیا گیا
نکالا چاہتا ہے کام کیا طعنوں سے تو؟ غالبؔ!
پانامہ لیکس نے صرف ان شکوک وشبہات کو ایقان کی حد تک پہنچا دیا ہے۔
بہ ہر نمط غمِ دل باعثِ مسرت ہے
ایک افغان سردار خضر خان کو لاہور کا صوبہ دار مقرر کیا
اس مقصد کے لئے بڑی ہوشیاری کے ساتھ سیکورٹی سٹیٹ بمقابلہ ویلفیئر سٹیٹ کی اصطلاحات بنائی گئیں۔
سب سے پہلے ہمیں میدان جنگ کا انتخاب اپنی مرضی سے کرنا چاہیے۔
علامہ اقبال
ہوائے صبح یک عالم گریباں چاکی گل ہے
نگاھیں اٹھا کر فلک کو تو دیکھو
امریکی پاکستان پر دو تین وجوہات کی بنا پر دبائو ڈال رہے ہیں۔
اس میں اگر پیش رفت ہوئی تو خادم اعلی اور رانا ثناء اللہ کا کیا بنے گا؟
پہلے صوفی محمد کو شہ دی گئی تاکہ وہ دوسرے مولویوں کے خلاف کام آئیں۔
ان کے سیاسی افکار سیکولر تھے۔
اچھا ویسے میرا خیال تھا کہ آپ کو بہت ایکسپیرینس ہے
کچھ ہماری خبر نہیں آتی
حالِ دل نہیں معلوم، لیکن اس قدر یعنی
اگر میرے پاس بہت ساری دولت ہے مجھے انسان انسان نہیں لگے گا۔۔ می خود کو کوئی اور ہی مخلوق سمجھ بیٹھوں گا
یے پاون ہے
اپنے زخموں کی بد مزاجی میں
راہِ صحرائے حرم میں ہے جرس ناقوس و بس
میرا احساس یہ ہے کہ مذہب کا پیغام ہر فرد کے لیے ایک نہیں ہے۔
پروانۂ تجلی شمع ظہور تھا
ہم اس پہ بات کریں گے
وہ حسد کی آگ میں جلنے لگا
کورونا ابھی خاتمے سے بہت دور ہے جانور بھی متاثر ہونے لگے
نہیں ھیں سوا جلتے بجھتے شرارے
مبارک باد اسد، غمخوارِ جانِ درد مند آیا
اقبال
مختلف دوستوں کی چیٹ ہے اس لیے حساب نہیں رہا
آپ کہاں سے ہوں؟
اس وقت حکومت کہیں دکھائی نہیں دیتی اس آپریشن کی قیادت وزیر داخلہ کے پاس ہونی چاہیے۔
سواے حسرتِ تعمیر گھر میں خاک نہیں
جنون، جذام اور برص سے مکمل نجات
پیشوا لینے مجھے گھر سے بیاباں نکلا
اردو کے نامور مزاح نگار پطرس بخاری
اس کے رد و قبول کا فیصلہ بھی ظاہر ہے کہ دلیل کی بنیاد پر ہو گا۔
تیرے محیط میں کہیں گوہر زندگی نہیں
بلو آہستہ آہستہ ببلو میں انٹرسٹیڈ ہوتی جا رہی ہے
اس لیے ہماری مذہبی روایت میں اس سے قریب تر رہنے کی شعوری کوشش کی جاتی ہے۔
میرا خیال ہے کہ اگر کوئی مسیحی صاحب علم بھی اس کی کوشش کرے گا۔
دیمک کی طرح کھا گئی جسے دستک کی تمنا
پھر یہ کہ اس کام کی راہ میں چند قانونی اور سماجی رکاوٹیں بھی ہیں۔
اس پرمیں الگ سے لکھوں گا، انشا اللہ مو جودہ بحران سے نکلنے کا ایک ہی طریقہ ہے۔
اس وقت بھی یہ اعتراض اٹھا تھاکہ یہ مذہب کا سوئ استعمال ہے۔
انہیں انور ابراہیم کے لیے جلد ہی یہ منصب خالی کر نا ہے۔
اگر آپ کے پاس اچھا موبائل ہے جس میں بلوٹوتھ یا ڈیٹا کیبل کنیکشن ہے تو پھر ڈیٹا کیبل لگائیں موبائل میں
خون دل شیراں ہو، جس فقر کی دستاویز
سوئٹزر لینڈ کی عالمگیر شہرت رکھنے والی خوب صورتی انہیں اپنے پنڈ کے مقابلے میں ہیچ نظر آتی ہے۔
ہوا چرچا جو میرے پانو کی زنجیر بننے کا
نالہ کرتا تھا، جگر یاد آیا
دل سے ہواے کشتِ وفا مٹ گئی کہ واں
وہ اس سوال کا جواب نہیں دیتے کہ انہیں یہ حق کس نے دیا ہے۔
سفر نہیں کرسکتے ہیں
ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق
ایک عام شکل و صورت کے خوبصورت سے درمیانہ قد کے آدمی نے کھڑکی کے شیشے پر دستک دی۔
غم ہستی کا اسدؔ کس سے ہو جز مرگ علاج
پانچ سال ایسی حکمرانی رہی تو اجتماعی رویوں میں بہت کچھ بدل چکا ہو گا۔
نہ ہو بہ ہرزہ روادارِ سعیء بے ہودہ
مجاہدین کے خلاف کالا پروپیگنڈا کرنے کا کام لیا جاتا ہے
اسحاق ڈار کے آج کل کے فوٹوبتا رہے ہیں کہ وہ کس کرب سے گزر رہے ہیں۔