Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
آج کے اس مادیت پرست معاشرے میں جاں نثاری کے صرف دعوے کیے جاتے ہیں عملاً سب کچھ کھوکھلا ہے
گیانا
ٹیکس دہندگان کی مشکلات کم کرنے کا ایک اور وعدہ پورا کردیا اسحاق ڈار
بھارت میں ہونے والا ورلڈ کپ کبڈی ٹورنامنٹ منسوخ
کمرے میں تمام چیزیں بکھری پڑی تھیں
آپ ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ تم ایک گھٹیا اور پزدل آدمی ہو
لو
بالینیز
کو ئی بھی لوگوں کو مرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا
نوازشریف حق اقتدار کھو چکے ان کی حکومت ناجائز ہے۔
مس اینسروڈ نیو یارک میں شراب کی ایک آزاد مصنّفہ ہیں
بیمبا
انگریزوں کی اگر مخاصمت کسی سے تھی۔
سخت سردی تھی اور اندھیرا بھی ۔
اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر کی وزیراعظم سے ملاقات
تقریبا ایک گھنٹے کے اس سفر میں ہمیں اجنبیت کا بالکل احساس نہ ہوا ۔
مفتی منیب الرحمن صاحب کی اس وقت دو حیثیتیں ہیں۔
ان گنت قتل کئے۔
اس کا تعلق سیاسی مضمرات سے ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ قانون اپنی روح میں نفاذ کا متقاضی ہوتا ہے
ایک بات اور ہوئی۔
لیکن پھر وہی بات، کسی کو کیا پروا؟
تھائی
خشوع و خضوع نماز کے معیاری ہونے کے لیے ضروری ہے۔
ورنہ ایسے ہی چیزیں چلتی رہیں گی۔
اور یہ گنوار تھا
وہاں مخالف کیمپ پہ بھاری گزری ہوگی۔
جس کے سبب پاکستان کرکٹ تنزلی کی جانب گامزن ہے ۔
سیاسی لڑائی سٹیٹس کو کے مختلف طبقات میں ہوتی ہے۔
میرا مجموعی تاثر یہ ہے کہ اُس کا کام اچھا ہے
خیالات رکھتا ہے مگر وہ حیوانات کے ساتھ
ویب ڈیسکبرطانیہ امریکہ چین روس پرتگال اور اٹلی سمیت کئی دوسرے ملکوں پر اٹامک حملے ہوئے ہیں
اکستان کو براستہ افغانستان ریلوے لائن کی ازبک پیشکش
جہاز کے حادثے کی خبر نے ھمیں خوفزدہ کر دیا
طارق فاطمی صاحب بھی موجود تھے۔
پی سی بی نے سزا یافتہ کرکٹرز کیلئے روڈمیپ جاری کردیا
یہ مریم نواز صاحبہ کی عوامی سیاست کا پہلا دن ہے۔
ملتان نیشنل بینک کے عملے کے مبینہ فراڈ کے خلاف تاجروںشہریوں کا احتجاج
سرمایہ دارانہ نظام اس وقت تین اساسات پر کھڑا ہے۔
بیلاروسی
کسی شخص کے منہ سے اگر ایک موقع پر طلاق کے الفاظ تین بار نکلتے ہیں
دنیا میں اگرچہ بہت سی زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن میرے تم سے پیار کا صیح اظہار دنیا کی کوئی زبان نہیں کر سکتی۔
افغانستان سے شہریوں کے بجائے جانوروں کا انخلا، برطانوی وزیراعظم دباؤ میں
ایک لشکر جرار لے کر پشاور کے قریب مقابلہ کے لیے آیا
یہ الگ بات ہے
عاشقی صبر طلب اور تمنا بیتاب
مزہ ہی خراب ہو گیا یار اس کا تو
اگا ہے گھر میں ہر سو سبزہ ویرانی تماشا کر
پیمانہ رات ماہ کا لبریز نور تھا
گستاخیِ فرشتہ ہماری جناب میں
لاہور کو اسلام سے روشناس کرایا
دل ز انداز تپاک اہل دنیا جل گیا
ابا جان وزیر اعظم ہوتے تو ولی عہد پنجاب نے عملا صوبے کا چارج سنبھال لینا تھا۔
واسطے جس شہہ کے غالبؔ گنبد بے در کھلا
اردو میں یہ غیر سرکاری تنظیمیں کہلاتی ہیں۔
نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ہم نہ یہاں کے رہے نہ کسی اور جگہ کے۔
بظاہر مسکراتا ہوں
ہمیں حاصل نہیں بے حاصلی سے
تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی
میرے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی چاہتا ہوں۔
سوئے لینٹ، ڈرائیور لیس کار اور اس طر ح کی دیگر ایجادات کے بعد دنیا بہت مختلف ہوجائے گی۔
شاعری انکی ادب پر کر رہی ہے راج
میں نے ہمت نہیں ہاری
میں نے زندگی کی سب سے بڑی سچائی قبرستان کے باہر لکھی دیکھی۔ منزل تو میری یہی تھی، بس زندگی گزر گئی یہاں آتے آتے
پیپلز پارٹی اس مسئلے کو سپریم کورٹ میں لے جانے کے سرے سے مخالف تھی۔
اپنے علم پر عمل نہ کرنا، نعمتوں پے شکر نہ کرنا اور گناہوں سے توبہ نہ کرنے سے بھلائی کا دروازہ بند ہوجاتا ہے
عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے مرا کام
پوپ نے بتا دیا کہ یہ دراصل اسلحے کے تاجروں کا آباد کردہ مقتل ہے۔
سنجیدہ اداکاری کامیڈی پیروڈی گانا اور اب ڈرامہ نگاری کی میزبانی کر رہی ہیں۔
وہ بندے فقر تھا جن کا ہلاک قیصر و کسریٰ
لوگوں کو نیکی کی طرف مائل کرنے اور برائی سے روکنے کے لیے فضائل اعمال کی روایات گھڑی گئیں۔
نہ کچھ کیا تو حیرت نگاہ کر دیا مجھے
جی ہآِں، کرو گا۔
آگے آتی تھی حال دل پہ ہنسی
اس کی دس محرم کی قسط کو اس تحقیق کا حصہ بنایا گیا
پیٹرول کی قیمت روپے ڈیزل پیسے فی لیٹر کم کرنے کا اعلان
تمام سندھ سے خانہ بدوش وہاں جمع تھے۔
اللہ کی راہ میں مرنے والے شہید ہوتے ہیں اور شہد مر کر بھی زندہ رہتا ہے
قوم نفسیاتی مریض بن چکی تھی۔
اسد! اٹھنا قیامت قامتوں کا وقتِ آرایش
شیطان کا رویہ اختیار کرنے والے انسانوں سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو جاتے ہیں
جھوٹ ایک ایسا جوتا ہے جو ہر بار جھوٹ بولنے والے کے سر پر ہی پڑتا ہے
کسی سے کیا کہوں کیا ذات کے اندر بناتی ہوں
احتجاجی ملازمین کا کہنا تھا
دوسرا سبب یہ ہے کہ وہ ایک عالمی طاغوت امریکہ کے حواری ہیں۔
ہم سب آپ کے ساتھ ہیں
پیماں سے ہم گزر گئے پیمانہ چاہیے
بدن اس کا، مرمریں مرمریں
اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام کے خمیر میں استحصال شامل ہے۔
اسی خاندان کا ایک اور نوجوان اس حوالے سے زیادہ تیز اور جارحانہ خیالات کا حامل ہے۔
میں نے اسی وقت اپنے دوست قاضی ابرار ایڈووکیٹ کو فون کیا اور معاملہ بتایا۔
مجھ کو بھی اقبال جیسی فہم و فراست نصیب کر
دونوں فرائض میں شامل ہیں اور جب ایک مسلمان مکلف ہو جاتا ہے۔
اک گھر میں مختصر بیاباں ضرور تھا
دوڑے ہے پهر ہر ایک گُل و لالہ پر خیال
سیاسی اور تاریخی عمل پر جن کی نگاہ ہے اور جو ابن خلدون کے تصور عصبیت کو جانتے ہیں۔
یار آج لائبریری کھلی ہوگی
اس کے ساتھ وہ یہ تاثر بھی دیتا ہے کہ جیسے انہیں فوج کی تائید حاصل ہے۔
کس کو دوں یا رب! حسابِ سوز ناکیہائے دل
آشفتگی نے نقش سویدا کیا درست