Urdu Text
stringlengths 2
73.7k
|
---|
جسے زیبا کہیں آزاد بندے ہے وہی زیبا |
اس تقریر میں صرف ایک بات قابل تعریف تھی۔ |
لیکن کسی کو کچھ پریشانی ہے؟ |
اور تبدیلی کے لیے بڑی تعداد میں تحریک انصاف میں شامل ہورہےہیں۔ |
ایم ایل ون کے ٹریک |
کام یاروں کا بہ قدر لب و دنداں نکلا |
بجا کہتے ہو سچ کہتے ہو پھر کہیو کہ ہاں کیوں ہو؟ |
اسکردو کا پہلا تذکرہ سولہویں صدی کے پہلے نصف تک ہے |
آگہی غافل کہ ایک امروزِ بے فردا نہیں |
مزید پڑھیں |
شمار سبحہ مرغوب بت مشکل پسند آیا |
اسدؔ طلسمِ قفس میں رہے قیامت ہے! |
پاکستان کی تاریخ میں ایک ہی شخص تھا جس نے نئی سیاست کی شروعات کی۔ |
دوسرا دور جسے میں لبرل ازم کا عہد کہتا ہوں، اب جاری ہے۔ |
جنہیں ارتفاع ء فلک تو نے سمجھا |
کس پردے میں ھے آئنہ پرواز اے خدا |
پی ٹی اے نی کہاں ہوتی ہیں ایسی کامیابی مرد |
چراغِ صبح و گلِ موسم خزاں تجھ سے |
کبھی دھرتی بچھاتی ہوں کبھی امبر بناتی ہوں |
جھیلوں کی خاص بات یہ ہے |
سر پر ہجوم درد غریبی سے ڈالیے |
کیوں نہ وحشت غالب باج خواہ تسکیں ہو |
خرمن جلے اگر نہ ملخ کھائے کشت کو |
دوسری جانب حلب کے مضافات میں بھی سخت لڑائی جاری ہے |
جیسا کہ سب نے دیکھا اس ٹیم میں کچھ دم نظر آیا سب نے اچھی پرفارمنس دی |
میری دونوں بائیکس آپ کی ہیں بھائی جان جو آپ کو چاہیے جب مرضی لے جائیں |
گو نہ سمجھوں اس کی باتیں گو نہ پاؤں اس کا بھید |
مٹتا ہے فوتِ فرصتِ ہستی کا غم کوئی |
تنہا ان کی گل افشانی کچھ نہ پوچھو کیسی ہے |
اس کا جواب کسی کے پاس نہیں دوست صرف دلاسہ دے سکتے ہیں۔ |
جاتا ہوں داغِ حسرتِ ہستی لئے ہوئے |
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی |
انسان صرف ادراک کرتے اور خود کو ان سے ہم آہنگ بناتے ہیں۔ |
اگا لئے جو سب کی توجہ کا مرکز بن گئے |
ہوں ظہوریؔ کے مقابل میں خفائی غالبؔ |
بھارتیہ جنتا پارٹی نے پاکستانی نغمہ چرالیا |
انسان اگر خود احتسابی پر آمادہ نہ ہو تو یہ کمزوری مخالفین کا ہتھیار بن جاتا ہے۔ |
بہت اہمیت رکھتا ہے |
اب کسی شہر کی بنیاد نہ ڈالی جائے |
حکومت کا ائندہ بجٹ میں خام مال کی ڈیوٹی کم کرنے کا فیصلہ |
ڈبویا مجھ کو ہونے نہ ہو نہ ہونے نے میں نہ ہوتا تو کیا ہوتا |
تو اک نفس میں جہاں سے مٹنا تجھے مثال شرار ہوگا |
یوں داد سخن مجھ کو دیتے ہیں عراق و پارس |
ميں بلاتا تو ہوں اس کو مگر اے جذبہ ِ دل |
کس واسطے عزیز نہیں جانتے مجھے؟ |
بند کر دیا یہ کہہ کے سانپوں کو سپیروں نے |
نہ کھڑکی کا پنجابی میں اس صورت حال کے بیان کے لیے ایک لفظ ہے۔ |
خواہش کو احمقوں نے پرستش دیا قرار |
اس لیے ماضی کو مسخ کرنا ہمارے معاشرے میں ایک جاری عمل ہے۔ |
کیا ترہ وو آج تک سب کے لالہ ہیں؟ |
مگر غبار ہوئے پر ہوا اڑا لے جائے |
ہستی عدم ہے آئینہ گر رُو بہ رُو نہ ہو |
اس نے صرف آہستہ سے سر ہلا دیا۔ گویا وہ اس کی بات سے متفق تھی۔ تھوڑی دیر تک خاموشی رہی |
نغمے اور غزلیں سنیں گے |
چند ایک بنیادی باتیں سمجھ لینی چاہئیں، پھر ذہن کے سب جالے صاف ہوجائیں گے۔ |
میر کے شعر کا احوال کہوں کیا غالب! |
جب بھی حضرت واعظ بولے سب کا جی ہلکان ہوا |
دفعِ پیکانِ قضا اِس قدر آساں سمجھا |
کئی دنوں سے بہت بے مزا اُداسی ہے |
اسے آج گوجرانوالہ اپنی دکانوں کا کرایہ وصول کرنے جانا تھا |
جلد الیکشن کی صورت میں کن بڑی جماعتوں |
چترال میں موسم بہار کے شروع ہوتے ہی مختلف پرندے نمودار ہوتے ہیں |
سکردو گلگت بلتستان کا دار الحکومت بھی ہے۔ |
وہ مرد ہے |
پولیس نے اس کا تعاقب کیا اور چکوڑہ کی گلیوں میں ہی اسے پکڑ لیا۔ |
کھول کے کیا بیاں کروں سر مقام مرگ و عشق |
کم جانتے تھے ہم بھی غم عشق کو پر اب |
مرید سادہ تو رو رو کے ہو گیا تائب |
مبارک باد اسدؔ غم خوار جان دردمند آیا |
امریکہ کے استعماری عزائم کوئی واہمہ نہیں لیکن وہ ایک الگ موضوع ہے۔ |
ہر ذرہ، مثلِ جوہرِ تیغ، آب دار تھا |
شروع میں بھارت نے ہم پر کوئی حملہ نہیں کیا لیکن ہم نے ہندوستان کو ایک ہوّا بنا دیا۔ |
خراج عقیدت بھی پیش کیا |
نیند آ نہیں رہی تھی |
کہ ميں اس فکر ميں رہتا ہوں ، ميری انتہا کيا ہے |
اس لیے انہیں بروئے کار آنا ہو گا۔ |
جاتی ہے کوئی کشمکش اندوہِ عشق کی؟ |
ہے مشتمل نمودِ صُوَر پر وجودِ بحر |
کوئي پوچھے کہ يہ کيا ہے تو چھپائے نہ بنے |
سودا کی اپنی ہی غزل پر تضمین طائر لاہوتی از واصف علی واصف غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے۔ |
شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر واقع ہے |
زیست ان کی ہے جو اس کوچے سے گھائل آئے |
پرندے ہواؤں سے وفاکرتے ہیں زمین سے نہیں اقبال |
سکھوں نے لاہور پر قبضہ کر لیا |
وصالِ لالہ عذارانِ سر و قامت ہے |
آپ بے بہرہ ہے جو معتقدِ میر نہیں |
بس کہ روکا میں نے اور سینہ میں ابھریں پے بہ پے |
آپ چُپچاپ سنتے کیوں نہیں |
خوابوں کے دیس امریکہ جا کر |
اِس میں وہ چیزیں بھی تھیں |
تو نے وہ گنجہاۓ گراں مایہ کیا کیے |
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم آئندہ سال دلہا بننے کو تیار |
نیب کے چیئرمین ہمارے دوست قمر زمان چوہدری دہائیوں سے شریف خاندان کے وفادار ہیں۔ |
بھولے سے محبت کر بیٹھا، ناداں تھا بچارا، دل ہی تو ہے |
سوائے غزلیات فیض اور حبیب جالب کی انقلابی نظموں کے۔ |
انڈونیشیا کے بعض اہل علم کے ہاں بھی اس کے مظاہر موجود ہیں۔ |
تاکہ اس کی بدی اس طرح واضح ہو جائے |
تو ہی جب خنجر آزما نہ ہوا |
غمزہ و عشوہ و ادا کیا ہے |
ہے بہارِ تیز رو گلگونِ نکہت پر سوار |
Subsets and Splits
No community queries yet
The top public SQL queries from the community will appear here once available.