Urdu Text
stringlengths 2
73.7k
|
---|
یار!مزہ نہیں آ رہا۔ |
میں نیا طالب علم ہوں |
اگر پڑھا ہوتا تو آپ ایسے دلائل نہ دیتے |
عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں |
انتخابات سے پہلے سدھائے ہوئے پرندوں کو نئے آشیانے فراہم کیے جارہے ہیں۔ |
جادۂ راہِ وفا جز دمِ شمشیر نہیں |
ہم سب جانے ہیں کہ وقار یونس کتنا عظیم کرکرکٹر تھا |
دیکھوں علی بہادرِ عالی گہر کو میں |
اپنے اس عمل کا دفاع نہیں کر رہا |
دشمن کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے |
جو سب دیتے ہیں وہ ہم نہیں دینگے |
کراچی کے ہزار سے زائد نجی تعلیمی اداروں کو ٹیکس نوٹسز جاری |
نہیں کہ مجھ کو قیامت کا اعتقاد نہیں |
یوں تو ہر شام اُمیدوں میں گزر جاتی ہے |
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا |
آخر اے عہد شکن تو بھی پشیماں نکلا |
جادہ غیر از نگہِ دیدۂِ تصویر نہیں |
اسی طرح جدید قومی ریاست کے تقاضوں کو بھی بڑی حد تک پیش نظر رکھا گیا ہے۔ |
جواپنے ہوتے ہیں وہ خودہی لوٹ آتے ہیں |
رکھتے ہیں |
یہ با ت مگرمعلم جانتا ہے۔ |
تیرا ہی عکسِ رخ سہی سامنے تیرے آئے کیوں؟ |
درحقیقت یہ ترقی کا زینہ اور کامیابی کا راز ہے یہ ایک ان مول خزانہ ہے |
ابو نے مسکراکر اپنے بیٹے کو دیکھا |
اس لا حاصل جدوجہد میں لوگوں سے جو قربانیاں لی گئیں، اس کا حساب کون دے گا؟ |
روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں؟ |
حادثے کا باعث بن سکتا ہے |
کر دے اسے اب چاند کے غاروں میں نظر بند |
اس سے تو لباس آلودہ ہو جاتا ہے۔ |
وہ گلت ہے |
وہ ملا تو لب نہ ہلا سکا |
کر دیا تھا کچھ لوگ اس الزام کو رد کرتے |
گناھ کرتا ھے خود ، لعنت بھیجتا ھے شیطان پر |
مہ اختر فشاں کی بہر استقبال آنکھوں سے |
تو ابھی رہگزر میں ہے قید مقام سے گزر |
سرکاری خرچ پر ہیلی کاپٹر استعمال کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔ |
نہیں ہے غیر از نمود کچھ بھی جو مدعا تیری زندگی کا |
سَبَدِ گل کے تلے بند کرے ہے گلچیں |
تحقیقات کا حکم جاری کر دیا ہے۔ |
بھٹکے ھوے پائیں جن سے سہارے |
ہزار شکر کہ ملا ہیں صاحب تصدیق |
آئیں جس بزم میں وہ لوگ پکار اٹھتے ہیں |
بدگمانی نے نہ چاہا اسے سرگرم خرام |
انگیز تصاویر بھیجی ہی |
روزوں کے مہینے میں شیطان کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں |
نجی چیزوں کو گھر والوں کو دینے سے گریز کریں |
خیال سادگی ہائے تصور نقشِ حیرت ہے |
سماعتوں میں دفن ایک آہ کر دیا مجھے |
متاثرہ افراد گھروں میں رہیں |
پاکستانی قوم کا بھی بے وقوف بننے کا وقت اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ |
مت پوچھ اسد! غصۂ کم فرصتیِ زیست |
یہی ہے فصل بہاری یہی ہے باد مراد |
تنخواہ کا کوئی نظام ہے۔ |
میں نے پایا ہے اسے اشک سحرگاہی میں |
اس کا تو چہرا ہے، مانند ماہ جبیں |
ڈرائیور نے اپنے رکشے کی |
میرے دوستوں میں چند ایسے ہیں جو رومی فورم کے مستقل شرکا میں سے ہیں۔ |
ہو کوہ بھی حائل تو چڑھتے جائیں |
دلِ گم گشتہ، مگر، یاد آیا |
پهر چاہتا ہوں نامہ دلدار کهولنا |
کتابِ خودی کا انوکھا کردار ہے اقبال |
غیر یوں کرتا ہے میری پرسش اس کے ہجر میں |
جنون بندگی نے خود نگاہ کر دیا مجھے |
جذبہٴ بے اختیارِ شوق دیکھا چاہیے |
ہیں آج کیوں ذلیل؟ کہ کل تک نہ تھی پسند |
جب کرم رخصتِ بیباکی و گستاخی دے |
سکھ دور میں مغلیہ دور کی کئی عمارتوں کو نقصان پہنچایا گیا |
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ |
اس لئے انہیں ہندوستان کے بارے میں نہ کوئی زیادہ غلط فہمی نہ کوئی کمپلیکس ہے۔ |
سکوت تھا پردہ دار جس کا وہ راز اب آشکار ہوگا |
ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا |
سامنے آن بیٹھنا اور یہ دیکھنا کہ یوں |
محرم نہیں ہے تو ہی نوا ہائے راز کا |
اس پروگرام میں بھی مشہور علماءاور نعت خوان شامل کیے گئے جنہوں نے رمضان المبارک پر سیر حاصل گفتگو کی |
طلعت نے حواس باختہ ہوتے ہوئے ان کے کانوں کی طرف دیکھا |
نہ دے جو بوسہ ، تو منہ سے کہیں جواب تو دے |
سَر کرے ہے وہ حدیثِ زلفِ عنبر بارِ دوست |
ایمان و اتحاد اور تنظیم کا سبق |
یہ خرابیاں اگرچہ بہت سی ہیں |
تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں |
کفیلِ بخششِ اُمّت ہے، بن نہیں پڑتی |
نتیجہ یہ ہے کہ شام کی سرزمین فساد اور فتنوں کا گھر بن گئی ہے۔ |
یہ بات مجھے منظور نہیں |
کیا وہ نمرود کی خدائی تھی؟ |
تیری قربت کا نشہ ٹوٹ رہا ہے مجھ میں |
مزے جہان کے اپنی نظر میں خاک نہیں |
بغاوت پر تیار ہو گیا ہے |
اس زخم پہ مرہم رکھنے کی ضرورت تھی۔ |
میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند |
حسرت کشوں کو ساغر و مینا نہ چاہیے |
طاعت میں تا رہے نہ مے وانگبیں کی لاگ |
اس کے باوجود، ایرانی سماج کے مسائل حل نہیں ہوئے آخرت کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ |
شور پند ناصح نے زخم پر نمک چھڑکا |
اس وقت بھی یہ ثابت کیا جا رہا تھا کہ بھٹو دنیا کا بدترین آ دمی ہے۔ |
سیہ مستی ہے اہلِ خاک کو اَبرِ بہاری سے |
کشایش کو ہمارا عقدۂ مشکل پسند آیا |
اس صورتحال کی وجہ یہ نہیں کہ عوام مرگئے ہیں یا ان میں دم خم نہیں رہا۔ |
کواکب وہی رھبر و رہنما ھیں |
ہمارے شعر ہیں اب صرف دل لگی کے اسد! |
ان سے مبینہ طور پررشوت طلب کی ہے |
Subsets and Splits
No saved queries yet
Save your SQL queries to embed, download, and access them later. Queries will appear here once saved.