Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
ڈالر جرمانے کا اعلان کیا
اگر جانوروں میں سوچ آگئی تو کیا پھربھی وہ جانور ہی شمار ہوںگے؟
کچھ تو اسبابِ تمنا چاہیے
جس دن فلسطین آزاد ہوگا اس دن استکبار کی کمر ٹوٹ جائے گی
ہر سال شارک سمندری ساحلوں کے قریب آرہی ہے
اس کا فائدہ ان سے زیادہ دوسروں کو پہنچے گا جو اب ان کے بعد آئیں گے۔
اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا۔
خدمت خلق کریں نہ کہ دولت جمع کریں
واوو گڈ ہو گیا
نیاز پردۂ اظہارِ خود پرستی ہے
بے رحمیِ حالات ھے ، معذور نہیں ھوں
اس موقع پر وہ آبدیدہ ہو گئیں
تاجروں کا تو اچھا ہوا کہ بھرم کھل گیا۔
نصیر دولت و دیں اور معین ملت و ملک
خواتین کو بڑھتی عمر کے طعنے دینے والوں کو حدیقہ کیانی کا کرارا جواب
نوید امن ہے بیداد دوست جاں کے لیے
اس کی تو خامشی میں بھی ہے یہی مدعا کہ یوں
انگلش پریمیئر لیگ کا ریکارڈ رونی کے نام
اس کی ساکھ داؤ پر لگی ہے۔
ڈگری حاصل کی کم عمری میں وہ پولش جنرل کا پولیٹیکل ایڈوائزر بن گیا
جب یہ سب کچھ معلوم تھا۔
واں وہ غرور عز و ناز یاں یہ حجاب پاس وضع
یا اپنا گریباں چاک یا دامن یزداں چاک
دیدۂ پر خوں ہمارا ساغرِ سرشارِ دوست
اس کے عملی مظاہرے سے بھی گریز نہیں کیا
ہے جوشِ گل بہار میں یاں تک کہ ہر طرف
بڑی عجیب ھے نادان دل کی خواھش یا رب
ان باتوں کے ادراک کے ساتھ، ہمیں کوئی حکمت عملی تلاش کرنی ہے۔
پڑھے لکھے اور انگریزی بولنے والے کرسچیئن سب امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا آباد ہو گئے۔
ان کا عمومی رویہ بہت سارے معاملات میں غیر متوازن ہے۔
آگے شاہدرہ میں دو جگہ پہ پھر یہی حال۔
یزید کو تو نہ تھا اجتہاد کا پایہ
شہرۂ تیزیِ شمشیرِ قضا ہے تو سہی
ترے وعدے پر جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
ان کا بڑا سرمایہ کار بہرحال نقصان میں نہیں رہے گا۔
آتش فشاں شامل ہیں
کشتۂ تغافل کو خصم خوں بہا پایا
دل افسردہ گویا حجرہ ہے یوسف کے زنداں کا
آج کل کسی کو بھی لفٹ نہیں دی جاتی ہے
شوخیٔ نیرنگ صید وحشت طاؤس ہے
بے چشمِ دل نہ کر ہوسِ سیرِ لالہ زار
علامہ ساجد نقوی نے کہا ہے فلسطین میں اسرائیل اور کشمیرمیں
کھینچنے والوں سےگلا نہ ہوا
اقبالیات کے باب میں، سب سے زیادہ کتابیں اسی موضوع پر لکھی گئیں۔
اس اصول کو اگرقبول کر لیا جائے توانسانی تہذیب کا طویل سفر اورارتقا کالعدم قرار پائیں گے۔
جیو انٹرٹینمنٹ کی طرف سے حج کے موقع پر کوئی خصوصی ٹرانسمیشن پیش نہیں کی گئی
تماشا کشور آئینہ میں آئینہ بند آیا
خیالِ جلوۂ گل سے خراب ہیں مے کش
کوئی ایسا جو آپ میں سے کسی نے آزمایا ہوا ہو اور بہت ہی اچھا کام کرتا ہو
پر ہوا ہے سیل سے پیمانہ کس تعمیر کا
آج بیداری میں ہے خواب ذلیخا کامجھے پھر
وحشت خواب عدم شور تماشا ہے اسدؔ
ان کے جواب میں جو کچھ لکھا گیا، اس کا غالب حصہ علمی سے زیادہ مناظرانہ ہے۔
جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فُرصت کے رات دن
نقش فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا
تو غنچے کہنے لگے ہمارے چمن کا یہ رازدار ہوگا
دور حاضرمیںخود کش حملوں کے جملہ حقوق ان ہی کے نام محفوظ ہیں۔
سیکولر لوگوں کا یہ نقطہ نظر خالصتا مذہبی ہے جو دین کو ظاہری حلیے کے حوالے سے دیکھتے ہیں۔
قرآن میں جا بجا انتہائی تاکید
لہذا انسان کی عظمت اور فضیلت کا تحفظ اسی میں ہے
عیسوی کے واقعات میں لاہور کا ذکر ملتا ہے
تن بدن پہ بھی بھاری سی
نگاہ پاک ہے تیری تو پاک ہے دل بھی
ان کا کردار اس کے سوا تھا۔
یاسر حسین نے پاکستانی سیاستدانوں کو اداکارہ قرار دے دیا
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے ارب روپے کے بونڈ اکٹھے کرلیے
اڑتے ہوئے الجھتے ہیں مرغِ چمن کے پانو
کوئی ایک عدد بینک سٹیٹمنٹ بھی سپریم کورٹ کے روبرو نہ پیش ہو سکی۔
اب آئل میں کٹی ہوئی پیاز ڈال کر لائٹ بران کریں پھر لہسن ادرک پیسٹ شامل کر دیں
وہ دشت سادہ وہ تیرا جہان بے بنیاد
امیتابھ بچن ہندی پروگراموں میں ادبی ہندی بولتے ہیں.
اے وائے غفلت نگۂ شوق ورنہ یاں
فرشتوں نے سجدہ کیا
نہیں جس کی طرف وہ رجوع کریں۔
سیاسی میدان چلے ہوئے کارتوسوں سے بھرا پڑا ہے۔
زمینی حقائق کی بنیاد پر نیا نظام زکو تشکیل دینے کی تجویز
ان کے نام پر ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کے نام رکھے جاتے ہیں۔
گرمیٔ بزم ہے اک رقص شرر ہوتے تک
ممبئی بھارت کا تجارتی و تفریحی مرکز ہے
اصل بات تو یہ ہے کہ ایک خاص قسم کی ریاست ہم بناتے گئے۔
انسٹا گرام کا نقصان پہنچانے والی تصاویر پر پابندی کا فیصلہ
دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈرائیور
چند نظموں اور غزلوں کی اصلاح کے بعد داغ دہلوی نے یہ لکھ دیا کہ آپ کو مزید اصلاح کی ضرورت نہیں ہے
ان کے چھ سات کے جوہری ذخیرے کے مقابلے میں ہمارے پاس کہیں زیادہ ایٹمی قوت ہے۔
پوچھ بیٹھا ہوں میں تجھ سے ترے کوچے کا پتہ
ٹیکسی کی زحمت نہیں کرنا چاہتے تو ٹیلی فون نمبردستیاب ہوتے ہیں۔
اینٹوں کے انبار کھڑے ہو رہے مگر کھیل کے میدان ہیں۔
اس لیے مجھ کو بھی رونے کے بہانے ہیں بہت
جو کبھی ختم نہ ہوں ایسے فسانے ہیں بہت
طرب آشنائے خروش ہو تو نوا ہے محرم گوش ہو
اس سے گل قند اور خوشبو بھی تیار ہوتی ہے
اس کا شکار کوئی لیڈر ہو تو اس کی قوم کی نمائندگی کی صلاحیت ضرور متاثر ہوتی ہے۔
ستم کشی کا کیا دل نے حوصلہ پیدا
وہ کافروں میں سے ہو گیا
ہے ردیف شعر میں غالب! ز بس تکرارِ دوست
عدلیہ پہ دشنام طرازی نہ ہو گی۔
نجی محفلوں میں یہ کہتے سنے گئے کہ میں ان حالات کا مقابلہ کروں گا۔
تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے
نہ ملے داد مگر روزِ جزا ہے تو سہی
گدائے کوچۂ میخانہ نامراد نہیں