Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
میرے اقبال میں شرمندہ ہوں تیری روح سے
محبت تھی چمن سے لیکن اب یہ بےدماغی ہے
میں نہیں جانتا، جسے کچھ نہیں پتہ، وہ صاحب روحانیت ہونے کا دعوی کرے گا۔
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں
اعتبارِ عشق کی خانہ خرابی دیکھنا
نہ پاک بھارت تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں اگر ہم ایک روادار سماج چاہتے ہیں۔
میں جب یہ لگوانے گیا تھا تو مکینک نے پوری چھان بین کر کے مجھ سے پوچھا تھا کہ کتنے کا لیا ہے
کیوں گردشِ مدام سے گھبرا نہ جائے دل؟
خواری کو بھی اک عار ہے عالی نسبوں سے
مشکیں لباس کعبہ علی کے قدم سے جان
بعد یک عمرِ َوَرع بار تو دیتا بار
اس کے نتیجے میں آنے والی مشکلات اور مصیبتوں کو دیکھ کر
بیٹھے رہیں تصوّرِ جاناں کیے ہوئے
صحت کے لیے اچھی غذا بہت اہم ہے
پاکستان کا دارالحکومت کون سا ہے؟
انکوائری بھی ہوتی رہتی اوربیوہ اوراس کی بچیاں ساتھ ساتھ روتی بھی رہتیں۔
مانندِ کہکشاں برگیبانِ مرغزار
ذکر میرا بہ بدی بھی اسے منظور نہیں
عاجؔز یہ کِس سے بات کرو ہو غزل میں تُم؟
اگرخوراک فاسد ہوتو جسم اور بدن بھی فاسد ہوجاتا ہے
شکن زلف عنبریں کیوں ہے
ہوا ہوں عشق کی غارت گری سے شرمندہ
یہ سدا بہار ہے اور محبت کے اظہار کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
یہ تو گوگل سے سرچ کرنا پڑے گا فی الحال تو سیل سے لاگ ان ہیں
میسر میر و سلطاں کو نہیں شاہین کافوری
نواز شریف کو تیار اس لئے کیا گیا کہ پیپلز پارٹی کا توڑ مطلوب تھا۔
اس کے ساتھ اس کا ایک بیٹا ہے۔
دل کے درد کے کم ہونے کا تنہا کچھ سامان ہوا
نہ رکھ اُمید وفا کسی پرندے سے وصی
تم ہو بت پھر تمھیں پندارِ خدائی کیوں ہے؟
آپ سے کوئی پوچھے، تم نے کیا مزا پایا؟
کہیں سر راہ گزار بیٹھا ستم کش انتظار ہوگا
بندگی میں مرا بھلا نہ ہوا
محمد بھی ترا جبریل بھی قرآن بھی تیرا
سے جھگڑنا ہے
بے لوث عبادت کرتا ہوں
اور موصولہ اطلاعات کے مطابق، دہشتگردوں کو شدید نقصان پڑا ہے۔
کی چھت پر گھاس کے ساتھ ساتھ مختلف پودے بھی
وہ دن تھے کہ کہتے تھے نوکر نہیں ہوں میں
اس سے بھی کوئی بڑی ٹریجڈی ہے۔
یہ تکنیک زندہ وائرس اور مردہ وائرس کو پہچان نہیں سکتی
کرتے کس منہ سے ہو غربت کی شکایت غالبؔ!
سر پر مرے وبالِ ہزار آرزو رہا
سمیع خان اور رابعہ انعم نے افطاری ٹرانسمیشن میں اینکر کے فرائض انجام دیے
اک آئنے کے شہر کی سپاہ کر دیا مجھے
اسے کوئی عیب نہیں سمجھا جاتا اور بد قسمتی یہ ہے کہ لوگ اسے قبول کرتے ہیں۔
عبرت طلب ہے حَلِ معماے آگہی
پھر شوق کر رہا ہے خریدار کی طلب
کہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ
خاک ہو جائے گی زمین اک دن
تماشاۓ بہ یک کف بردن صد دل پسند آیا
میرا نام ساجد حسین ہے۔
جب تک ہمت رہی وہ ویل چیئر پر بھی اپنی سرگرمیوں میں لگے رہے
اس کے ساتھ جو سلوک ہوا اس نے قمیض اٹھا کے ریمانڈ والے جج کو دکھا دیا۔
اگر نہ شافعِ روزِ جزا کہیں اُس کو
مجھے اپنی بانہوں میں سمیٹ اور قابل سجدہ کر دے
قیدِ حیات و بندِ غم اصل میں دونوں ایک ہیں
اس ملک میں ہرمارشل لاکے قانونی جوازکو قبول کیا گیا لیکن کسی کی اخلاقی ساکھ نہیں تھی۔
چراغ مردہ ہوں میں بے زباں گور غریباں کا
طاؤس محوِِِ رقص بیاباں میں، بے سرور
روز حساب جب مرا پیش ہو دفتر عمل
اس کے حدود سے بے پروا ہو جاتا ہے
ہو گئی ہے غیر کی شیریں بیانی کارگر
جنہں تھا شغف فقیری ملی انکو سرفرازی
کچھ سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ کیا ہوتا ہے
محرم اور ربیع الاول کے جلسوں کو براہ راست دکھایا گیا
یاں آ پڑی یہ شرم کہ تکرار کیا کریں
ان لنکس کے بارے میں مزید پڑھیں
اس پیکر کا نام، صلاح الدین ایوبی بھی ہے، محمود غزنوی بھی ہے۔
وہ ہار گیا
ہیں بسکہ جوشِ بادہ سے شیشے اچھل رہے
شرم تم کو مگر نہیں آتی
اور میں لولا لنگڑا تھا
کراچی کے علاقے لیاری کے بے تاج بادشاہ عزیر بلوچ جیسے تھے۔
خودکشی پر اکسانے کے مقدے میں ارنب گوسوامی کی عبوری ضمانت منظور
کدھر گئے ہوئے تھے کل سے
لاہور کے ہوٹل ہندوستانی سیاحوں کی آمد کو ہینڈل نہ کر سکیں۔
نبوت کے جن کی طرف تھے اشارے
کیا خوب تھا وہ شخص جس نے دنیا کو بتایا
پس منظر میں یہ نفسیات کارفر ما ہے کہ وہ اسلام کے اصل نمائندہ ہیں۔
واپس تھانہ گلبرگ پہنچا دیا گیا ہے
تاہم پاکستان کو بھی اپنے خیال رکھنا ہو گا
اس نے میری بات پہ غور کرنے کا وعدہ کیا۔
بھول گئے تعلیم تیری
اِس حقیقت کو سمجھنا ضروری ہے
میرے مسلسل مون برت نے بھی ان پر کوئی اثر نہ کیا
آج اسمان میں بہت بادل چھائے ہیں۔
کبھی ہنستی ہوئی، مسکراتی ہوئی
چمکیلی پر پابندی لگانے کی درخواست پر ابرارالحق نے جواب جمع کرادیا
سیاست دان اپنے رشتہ داروں کو کاسٹ کروانے کیلئے مجھ سے رابطہ کرتے
متعدد روایات کے مطابق علی کے سر سے بہتا خون ان کی داڑھی کو رنگ رہا تھا
پیوں شراب اگر خم بھی دیکھ لوں دو چار
خانہ ویراں سازئ حیرت! تماشا کیجیۓ
دیگر امراء کے بیٹوں کی طرح گھڑ سواری سیکھی اور
نقش و نگار دیر میں خون جگر نہ کر تلف
کے دانہ خاک میں ملکر گل و گلزار بنتا ھے
ہمارا گھرانہ اکیلا رہ گیا
یار۔۔۔۔۔۔۔!!!! آخر کیوں وقت ہم دنوں میں رقیب کا کردار ادا کر رہا ہے
بیداد گروں کی ٹھوکر سے سب خواب سہانے چور ہوئے
ان میں سب سے نمایاں مسلمان ہیں جن کی تعداد بیس کروڑ ہے۔