Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
پرانے بدلے نہ چکاؤ،اور دوست بن جاؤ
جاپان چڑھتے سورج کى سرزمین
ریاست اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ایک جدید تصور ہے۔
اپنے ماحول کو اپنے ہی ہاتھوں تباہ کرنا
تو کسی کی کیا مجال کہ آپ کو روکے۔
پارٹی کب دے رہے ہو؟
اور ہوبھی کیوں۔
جب سفر کا رخ ہی درست نہ ہو تو منزل کی امید کیسی؟
خاص طورپہ معاشی صورتحال کی وجہ سے۔
ٹی ٹونٹی ورلڈکپ ءمیرے کیریئر کا خری ورلڈ کپ ہو گا شاہد فریدی
کہ لوگ روحانیت کے لیے قرآن وسنت کے بجائے
اس میں کشمیریوں کا بھی فائدہ ہے۔
آخر کسی طرف سے توعقل کی بات سامنے آئے
ورنہ اپنا درد تو حیوان بھی محسوس کر تے ہیں ۔
اوریوں بھی۔
صدر ٹرمپ تھے جو اس منصب پر فائز ہونے کے
مجھے دوسروں میں دلچسپی نہیں ہے
اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لئے
گُارانی
عجیب کیفیت ہے۔
اگر یہی صورتحال ہے۔
دنیا کو اس وبا سے نجات حاصل ہو سکے۔
پھر انگلیاں چاٹتے ہوئے
بڑا فیصلہ جس کے دور رس اثرات ہوں۔
مارچ سے شروع ہوکر
انٹرنیشنل چیمپئنز فٹبال کپروما نے بارسلونا کو شکست دیدی
کاش یہ وقت کبھی نہ گزرے ۔
اقتدار مل جائے تو یہ شریک اقتدار بھی ہو جاتے ہیں۔
امریکی انگریزی
کیا سیاست کی بساط الٹ دی جائے؟
زمبابوے کے خلاف پہلا ٹیسٹ
حکومت کی گیس سیکٹر اصلاحات سوئی ناردرن کمپنی کے شدید اعتراضات
یکساں کپتان کی موجودگی سے
لیکن وہ گرمی واپس
الجزائر کے انتخابی نتائج اس بحث کا محرک بنے تھے۔
ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کی درامد پر عائد پابندی ختم کرنے کی تجویز
بے گھر لوگوں کے ساتھ ہمدردی رکھتا ہوں
جہاں تک تعلق کمزور جمہوریت کا ہے۔
سامان شام میسر ہوں۔
لیکن ہم ایک میں ہیں۔
یہ کوہ چلتن تو بہت سے جنگلی جانوروں سے بھرا پڑا ہے
مذہب کی ایک تجسیم ثقافتی بھی ہے۔
تاریخ میں اس کی سب سے اچھی مثال صحابہ کرامؓ ہیں۔
اسے کہتے ہیں۔
یہاں ہر بات چلتی ہے۔
میں تبصرہ کرنے والے دوسرے مصنفین میں سے ایک سے اتفاق کرتا ہوں
جس کے باعث پاکستان کو زمبابوے کے ہاتھوں شکست برداشت کرنا پڑا ۔
ہم لوگ ادھر ووٹ نہیں ڈال سکتے سیاست نہیں کرسکتے
پنکھے سے بہتر کام کرتی ہے
کچھ اورشواہد کے مطابق ڈپریشن
گلیوں میں پھرا کرتے تھے دو چار دوانے
نیند اس کی ہے دماغ اس کا ہے راتیں اس کی ہیں
پردہ اُٹھاؤ ہم بھی تو دیکھیں چُھپا ہے کون؟
علی سے آ کے لڑے اور خطا کہیں اُس کو
تو دین پہ ڈٹ کر
دو ٹکڑوں میں ٹوٹنے پر میرے اعتراضات پر غور نہیں کیا گیا۔
یہ خالصتا ً مذہبی پروگرام ہے
اڑنے چگنے میں دن گزارا
بس ختم کرو یہ بازیِ عشق غالب
واحد خاتون ڈائریکٹر کی فلم پیش کرنے پر وینس فلم فیسٹیول انتظامیہ پر تنقید
جو تو دریائے مے ہے تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا
پیر صاحب کوہستانی میں انہوں نے ہمیں ایسی ہی ایک روحانی شخصیت سے ملوایا ہے۔
یہ کم اضلاع والوں کے لیے ہے
اس کی وجہ یہ تھی کہ ریاست کا بیانیہ رواداری پر مبنی تھا۔
کوئی معبود نہیں ہے سوائے اللہ کے
خوشی کیا کھیت پر میرے اگر سو بار ابر آوے!
میری آواز گر نہیں آتی
اس زندگی سے بھرپورلطف اندوز ہوجائے
انہیں بتایا گیا تھا کہ جہاد قیامت کی صبح تک جاری رہے گا۔
ہیں کتنے بے حجاب کہ ہیں یوں حجاب میں
حق تو یوں ہے کہ حق ادا نہ ہوا
خدا کے پاک بندوں کو حکومت میں غلامی میں
جس کو دل کہتے تھے سو تیر کا پیکاں نکلا
کل صبح روانگی ہے
آگ میں خاک میں کہ پانی میں
یے سیاستدان ہے
کبھی رسم و رواج میں ڈھالی ہوئی
میں یہ سمجھوں گا کہ شمعیں دو فروزاں ہو گئیں
بد قسمت ہوں، بے اجازت جا رہا ہوں
بہترین علاج تفریح اور سیاحت ہے
پائے جاتے ہیں
نکوہش مانعِ بے ربطیِ شورِ جنوں آئی
اس قدر سہل نہ ہو تو مری دشواری پر
اسد! یاسِ تمنا سے نہ رکھ امیدِ آزادی
اہل دانش عام ہیں ،کم یاب ہیں اہل نظر
تنقید کا نشانہ بنا سکتا تھا
ریاستی ادارے اس باب میں حکومتی ہدایات کے پابند ہیں۔
انگلیوں پر گنے جانے والے چند لوگوں میں ایک عمران خان بھی تھے۔
اس لیے وہ اپنے بارے میں یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ اب نظریاتی ہو گئے ہیں۔
آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے
تھا زندگی میں مرگ کا کھٹکا لگا ہوا
افرنگ کا ہر قریہ ہے فردوس کی مانند
بوسہ کو پوچھتا ہوں میں منہ سے مجھے بتا کہ یوں
آپ سونے کے بعد کیا کرتے ہیں؟
نوجوان بلاول کو مگر کیوں خواہ مخواہ بھٹو بنانے کی کوشش ہو رہی ہے؟
چنانچہ ضروری ہے کہ ریاست مسخ شدہ جہادی عقائد سے برتر تصورات کی آبیاری کرے۔
موجِ سرابِ دشتِ وفا کا نہ پوچھ حال
ادھورے جسم لکھتی ہوں خمیدہ سر بناتی ہوں
غير پھرتا ہے لئے يوں ترے خط کو کہ اگر
نیکیاں کل قیامت کو کام آئین گی کفن بغیر جیب کے ہوتا ہے