Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
انور علی کا خطرناک بانسر کیوی کھلاڑی کی نکھ زخمی
کیا بروک لیسنر ڈبلیو ڈبلیو ای کو الوداع کہنے والے ہیں
شادی خان سے لوٹے کئی سال ہو گئے لیکن اس بستی کی یاد آج بھی دل کو لبھاتی ہے۔
لوگوں کا سمندر سڑکوں پہ امڈآیا۔
ان کے والد کو بھی پاکستانی فوج یا البدر نے نہیں، کسی اور نے قتل کیا تھا۔
کھانا باہر سے ہی کھا آئے تھے
دنیا کی نسبت افریقہ میں جنگلات کا کٹاو دُگنا ہے
وارستگی بہانۂ بیگانگی نہیں
نہیں پتا کہ ان کے بچے کہاں ہیں
وہ مردا ہے
تھا گریزاں مژہٴ یار سے دل تا دمِ مرگ
میری آہ آتشیں سے بال عنقا جل گیا
مولانا کسی کو خدمت کا موقع مشکل ہی سے دیتے تھے
جوشِ قدح سے بزمِ چراغاں کئے ہوئے
دونوں ملکوں میں حملے کررہے ہیں
یاں زمیں سے آسماں تک سوختن کا باب تھا
دیا اقبالؔ نے ہندی مسلمانوں کو سوز اپنا
پھر پی ٹی وی اس کو نشر کرتا ہے
تیرے ملنے کی خوشی میں کوئی نغمہ چھیڑوں
جنت ہے تیری تیغ کے کشتوں کی منتظر
کرگس کی کیا مجال کہ پہنچے گا وہاں تک
انسان ہوں پیالہ و ساغر نہیں ہوں میں!
مردمک ہے طوطئِ آئینۂ زانو مجھے
بلبلیں سن کر میرے نالے غزلخواں ہو گئیں
آپ شادی شدہ ہو یا کنوارہ؟
شب کو کسی کے خواب میں آیا نہ ہو کہیں!
لیلیِ معنی اسد! محمل نشینِ راز ہے
اس کو روکنا چاہیے، نفرت آمیز تقاریر پر سختی سے پابندی ہونی چاہیے۔
جوہری معاہدے کے سمجھوتوں میں کمی لائے گا۔
ربیع الاوّل کے حوالے سے ایک خصوصی پروگرام نشر کی گیا
ٹیسٹ کپتان اظہرعلی کو عہدہ سےہٹانےکا فیصلہ
میں بھیگ جاؤں گا چھتری نہیں بناؤں گا
جگنو کوئی پاس ہی سے بولا
ٹیڑھا لگا ہے قط قلمِ سر نوشت کو
اب پاکستان میں حالت یہ ہے کہ شام گزارنی ہو تو کسی کے گھر جانا پڑتا ہے۔
دبا رکھا ہے اس کو زخمہ ور کی تیز دستی نے
کریں تو کوئی فتوی داغ دے اور جان کی پڑ جائے۔
نے کہا کہ آزادکشمیر کےعوام
کی جس سے بات اسنے شکایت ضرور کی
نہ سہی ہم سے پر اس بت میں وفا ہے تو سہی
عادل مالٹا کے فٹبال کلب سے معاہدے کے لیے پرعزم
غالبؔ! وظیفہ خوار ہو دو شاہ کو دعا
محرم نہیں ہے تو ہی نواہائے راز کا
اسلامسٹ جماعتوں، علما اور اہل قلم کو اس حوالے سے یکسو اور واضح ہونے کی ضرورت ہے۔
پهر بهر رہا ہے خامہ مژگاں، بہ خونِ دل
کہ ایک وہمِ ضعیف و غمِ دوعالم ہے
آئینۂ خیال کو دیکھا کرے کوئی
ان کے سیاسی ظہور سے پہلے، پاکستان کے سب سے نوجوان سیاست دان غالبا شیخ رشید تھے۔
آگہی دامِ شنیدن جس قدر چاہے بچھائے
سوائے بادۂ گلفام مشک بو کیا ہے
مجموعہ خیال ابھی فرد فرد تھا
وہ ہر ایک بات پہ کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا
بعد از خرابیء بسیار سہی، لیکن یہ ایک نیک شگون ہے۔
اس طریقے سے وہ ریاست پاکستان کو اقوام عالم میں جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
شب نظارہ پرور تھا خواب میں خیال اس کا
اس سے چار گلاس تیار ہوسکتے ہیں، ڈیڑھ گلاس ایک وقت کے کھانے کے لئے کافی ہیں۔
کہ اس جنگاہ سے میں بن کے تیغ بے نیام آیا
بدعا ہو گئی
فضائے خندۂ گل تنگ و ذوق عیش بے پردا
دریائے راوی کے کنارے چوبرجی باغ تعمیر کروایا جس کا بیرونی دروازہ آج بھی موجود ہے
میں نے عادت کے بر خلاف سنٹرل لاک کھول کر اسے اگلی نشست پر بیٹھنے کا اشارہ کیا
اس کا رخ غریب علاقوں کی طرف ہوتا ہے، جہاں پسماندگی اور غربت کے سائے چھائے ہیں۔
سب سے پہلے ہمیں ایک دوسرے کی خود مختاری کا احترام کرنا ہے۔
نکمّے پن میں حالات واپس جا سکتے ہیں یا نئی امیدیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
دنیا کا سب سے غریب اور پسماندہ براعظم افریقہ ہے
حکومت کا چیئرمین ایف بی کی تبدیلی پر غور
بدکرداری اور عیاشی سے امت اکتا گئ جس پر رفتہ
روپے کی قدر میں کمی سے متعلق حکومتی فیصلہ کتنا ٹھیک کتنا غلط
دل بھی اگر گیا تو وہی دل کا درد تھا
اس بنیاد پر اگر کوئی یہ کہنا چاہے کہ مذہبی معاشرہ دراصل ایک لبرل معاشرہ ہوتا ہے۔
اب ان کی تمام توپوں کا رخ جے آئی ٹی کی طرف ہوچکا ہے۔
کیسی صورتیں نظر آئیں؟
جہاں مؤثر اور مثبت ہلچل پیدا کی جا سکتی ہے اور وہ ہے۔
ناخن پہ قرض اس گرہ نیم باز کا
محنت میں عظمت ہے
جبینِ سجدہ فشاں تجھ سے آستاں تجھ سے
عمودی توسیع کی ایک عمدہ مثال ہانگ کانگ ہے۔
کام یاروں کا بہ قدرٕ لب و دنداں نکلا
حکومت رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس ایمنسٹی سکیم دینے پر راضی ہو گئی
یے فوج ہے
عجیب بات ہے کہ ان سوالوں کا رتی برابر بھی جواب نہیںآیا۔
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
کیا آپ نے کبھی اپنی اررگرد ایسی خواتین دیکھیں
اس لئے ایسے منصوبے چنے گئے جو نظر آ سکیں چاہے ان کی چنداں ضرورت نہ ہو۔
اپنے پیشے کو ترک کر کے کوئی اور ذریعہ روزگار بنانا چاہتے ہیں؟
میری زندگی کا سکون تھا وہ
دل آشفتگاں خالِ کنجِ دہن کے
جنوبی ایشیائی باشندوں کے ثقافتی اثر و رسوخ کی وجہ سے، مشاعرے اب پوری دنیا کے بڑے شہروں میں منعقد کیے جاتے ہیں۔
تو پیر مے خانہ سن کے کہنے لگا کہ منہ پھٹ ہے خار ہوگا
پولیس کے بیان کے مطابق منجمد جانوروں میں کتے، چوہے، خرگوش، چھپکلیاں، کچھوے، پرندے اور سانپ شامل تھے۔
راہ میں ہم ملیں کہاں؟ بزم میں وہ بلائے کیوں؟
کیا تعجب ہے کہ خالی رہ گیا تیرا ایاغ
کہ موج بوئے گل سے ناک میں آتا ہے دم میرا
یارب! بیانِ شانہ کشِ گفتگو نہ ہو!
کہا جو قمری سے میں نے اک دن یہاں کے آزاد پاگل ہیں
ان میں پہلا ماخذ قرآن، پھر حدیث اور اس کے بعد طبری ہیں۔
اچھا کیا پتا پھر پڑھایا ہو شاید میں غیر حاضر ہوں اس میں
یوں تو سید بھی ہو مرزابھی ہوافغان بھی ہو
یہ کون غزل خواں ہے پرسوز و نشاط انگیز
ساغر جلوۂ سرشار ہے ہر ذرۂ خاک