Urdu Text
stringlengths 2
73.7k
|
---|
یہی اگر کیفیت ہے تیری تو پھر کسے اعتبار ہوگا
|
خدا کی دین ہے سرمایۂ غم فرہاد
|
ناسا پر پابندی لگا دی جاۓ کوئی کام کا نہیں ہے
|
یے مہکن ہے
|
اس میں عوامی جذبات کو کسی ایسے مسئلے پر مشتعل کیا جاتا ہے۔
|
وہ شہر ہے
|
بزم شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا
|
تیرے احسان مسلماں کو میں کیسے بتاؤں
|
یہ ہم جو ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں
|
دل کہ ذوقِ کاوشِ ناخن سے لذت یاب تھا
|
اللہ کی شریعت اور انسانی اخلاقیات، دونوں اس باب میں ہم آواز ہیں۔
|
واے! کہ یہ فسردہ دل بے دل و بے دماغ ہے
|
اس میں انہیں غالباکچھ غیر سیاسی عناصر کی تائید بھی مل گئی ہے جو یہی خواہش رکھتے ہیں۔
|
اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کے دل، مگر بہت مضبوط ہوتے ہیں۔
|
دل میں اس کے لیے ہمدردی اور خلوص کا جذبہ اُمڈ آتا
|
گاہ بہ خلد امیدوار گہہ بہ جحیم بیم ناک
|
جس کو ہو دین و دل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں
|
کرتارپور راہداری کا افتتاح خوش آئند
|
شراب خانہ کے دیوار و در میں خاک نہیں
|
نایاب ہرنوں کا غیر قانونی شکار
|
سکردو شہر سلسلہ قراقرم کے پہاڑوں میں گھرا ہوا ایک خوبصورت شہر ہے
|
نوم چومسکی جیسے دانش وریہودی ہونے کے باوجود اسرائیل کو ظلم کی علامت سمجھتے ہیں۔
|
کوئی تقصیر بجُز خجلتِ تقصیر نہیں
|
اس کا تعلق اس جنونیت سے ہے، جسے اب نواز شریف کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔
|
کہ جب دل میں تمھیں تم ہو تو آنکھوں سے نہاں کیوں ہو؟
|
اسے حکما من و عن تسلیم کیا جائے گا اور اس کا کوئی آڈٹ نہیں ہو گا۔
|
میرے نزدیک یہ فوج اور سیاسی قیادت کے مابین فاصلوں کی نشان دہی کرتی ہے۔
|
دسویں صدی تک یہ شہر ہندو راجائوں کے زیرتسلط رہا
|
آنکھوں میں نیند کا خمار جوں کا توں تھا
|
یہ اجتہاد عجب ہے کہ ایک دشمنِ دیں
|
دیکھ کر طرز تپاک اہل دنیا جل گیا
|
یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے؟
|
مرے بدن پہ کسی دوسرے کی شال نہیں
|
پھر صبح ہوگئی
|
ہے سخن گرد ز دَامانِ ضمیر افشاندہ
|
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ایشیا کے شمال مغرب وسطی ایشیا
|
اسد! بہ نازکیِ طبعِ آرزو انصاف
|
سبزۂ خط سے ترا کاکل سرکش نہ دبا
|
گلیم بو ذر و دلق اویس و چادر زہرا
|
میرا اخلاق اور میرا تزکیہ، سب اس کی نذر ہو گئے مہاجر اب کیا کریں؟
|
پھر بےضابطہ ومن مانی آئینی اس میں ردوبدل کرکے
|
لہذا اگر آئین اور قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنا لیا جائے تویہ فساد ختم ہو سکتا ہے۔
|
اس سوچ کی موجودگی میں، اگر پیپلز پارٹی پنجاب میں متحرک ہوتی ہے۔
|
اس طرح وہ نادانستگی میں یہ مہلک بیماری دوسروں کو پھیلا رہے ہیں۔
|
یہ اب جنوبی ایشیائی تہذیبوں کا ایک اہم پہلو ہے۔
|
ہزار موجوں کی ہو کشاکش مگر یہ دریا سے پار ہوگا
|
پٹریوں سا اکھڑ رہا ہے کوئی
|
اس مسئلے کا حل آئین کے دائرے میں رہ کرتجویز کیا جائے گا۔
|
شمشیر و سناں اول طاؤس و رباب آخر
|
کہ جاگنے کو ملا دیوے آکے میرے خواب کیساتھ
|
اس کا عنوان ہےمسلم مسلم لیگ کے مخالف ذیلی عنوان ہےتصورپاکستان پر تنقیدات کتاب انگریزی میں ہے۔
|
غنچۂ گل پرفشاں پروانہ آسا جل گیا
|
البتہ بھارت کی ہٹ دھرمی کاتوڑ نکالنا ہوگا
|
ہوئے مر کے ہم جو رسوا ہوئے کیوں نہ غرق دریا
|
علی بن ابی طالب کا دور خلافت پہلے فتنے کا ہم زمان ہے
|
اس کے بر خلاف اوپر سے تبدیلی کے علم بردار قیادت کی تبدیلی کو ہدف بناتے ہیں۔
|
پاکستان میں آج یہی پاپولزم کی سیاست فروغ پا رہی ہے۔
|
تو وہ صارف کی نفسیات کے پیش نظر حکمت عملی بناتے ہیں۔
|
حسرت! اے ذوقِ خرابی کہ وہ طاقت نہ رہی
|
حسین بن علی رض کا بدلہ ضرور لیں گے انکی
|
اس کا مطلب ان عوامل کو بدلنا ہے جو آج کے سیاسی منظرنامے کے صورت گر ہیں۔
|
مدّت ہوئی ہے سیر چراغاں کئے ہوئے
|
اورکبھی کبھار لبرٹی مارکیٹ سے چالیس پینتالیس ہزار کی شاپنگ ہو جاتی ہے۔
|
فی الحال آسمانوں کے تیور بدلے ہوئے نظر آتے ہیں۔
|
اللہ کے فضل سے یہاں تو نائٹ کلب ہیں۔
|
کون چاہے گا کہ وہ مر جاَئے۔
|
اس ایک مسئلے کے علاوہ
|
چال اس کی کہ، غزال بھی شرمائیں
|
اس کے برعکس، سابق صدر بارک اوباما کو شام کے حوالے سے کمزور رہنما سمجھا گیا تھا۔
|
سبک سر بن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سر گراں کیوں ہو؟
|
ان دنوں ترکی میں سخت گیر الٹرا سیکولر کمالسٹ سوچ کا غلبہ تھا۔
|
ٹیلی نار صارفین کے لیے نئے ایزی کارڈ پیکجز
|
ننگ بالیدن ہیں جوں موئے سرِ دیوانہ ہم
|
ان سے کیا غلطی سرزد ہوئی ہے؟
|
عشق و مزدوریِ عشر تگہِ خسرو کیا خوب!
|
غالب ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوشِ اشک سے
|
یے چاند ہے
|
اسی بات کا تو دکھ ہے۔ یہ ٹائم کچھ زیادہ ہونا چاہئے تھا
|
شعور و ہوش و خرد کا معاملہ ہے عجیب
|
اللہ رے ذوقِ دشت نوردی! کہ بعدِ مرگ
|
سردیوں کی ایک شام تھی، میری پرانی بیٹھک میں آگ جل رہی تھی۔
|
اس کتاب کے باب سوم کا تیرھواں ذیلی عنوان ہے موجودہ تکفیری سوچ کا سرغنہ سید قطب ہے۔
|
لیکن یہی کہ رفت، گیا اور بود تھا
|
عذر میرے قتل کرنے میں وہ اب لائیں گے کیا
|
منزلِ عشق میں ہر گام پہ رونا آیا
|
اب دل کا سہارا غم ہی تو ہے اب غم کا سہارا دل ہی تو ہے
|
یہ وہ وقت تھا کہ پاکستان میں زیادہ لوگ ان کے نام سے آشنا نہیں تھے
|
نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن آج پاکستان کو اس بحران تک کس نے پہنچایا؟
|
زوال آدم خاکی زیاں تیرا ہے یا میرا
|
اس سے من پسندنتائج برآمد کرتے اورپھر فتوی بازی شروع ہو جاتی ہے۔
|
گاوں کا رخ کرتے ہیں
|
کہ شیشہ نازک و صہبا ہے آبگینہ گداز
|
سینے میں کوئی پتھر تو نہیں احساس کا مارا، دل ہی تو ہے
|
میں نے بھی دیکھا ہے کہ آپ بڑی باریک بینی سے ہر ڈرامے کا تبصرہ کرتی ہیں
|
اس وقت اگر شمارکیا جائے، ان طبقات کی تعداد تشویش ناک ہے جو اس وقت سڑکوں پر ہیں۔
|
درزی کی دکان پرکام کرتا تھا
|
نگاۂ چشم حاسد وام لے اے ذوق خود بینی
|
جسمانی کمزوری کو دور کرکے جسم کو صحت مند بناتا ہے
|
میں نہ اچھا ہوا، برا نہ ہوا
|
کہ جنّ و انس و ملَک سب بجا کہیں اُس کو
|
Subsets and Splits
No community queries yet
The top public SQL queries from the community will appear here once available.