Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
جاب چھوڑنے کی غلطی بالکل مت کرنا چاہے کچھ بھی ہوجائے
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا
دوسرا یہ کہ مغرب کے نزدیک عالمگیر تہذیب سے مراد مغربی تہذیب ہے۔
وہ صورت شکل سے شمالی صوبے سے تعلق رکھنے والا معلوم ہوتا تھا
انسان توخطا کاپتلا ہے
اِس علم کے ماہرین جانتے ہیں
یوں سمجھئے کہ لاہور ایک جسم ہے، جس کے ہر حصے پر ورم نمودار ہورہا ہے
بے خبر
میں نے اٹل فیصلہ کرلیا
سکیورٹی رسک کی وجہ سے نہ کھلاڑی کہیں باہر جا سکتے ہیں نہ کچھ موج مستی کر سکتے ہیں۔
دوسرا یہ کہ پاکستان میں اچھی سڑکیں ہماری ضرورت سے بہت کم ہیں۔
اقتدار کی سیاست میں اصول کہاں؟
اے جوشِ عشق! بادۂ مرد آزما مجھے
قدر جو جانی نہیں تو روٹھ گئے وہ
اس کے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کو مہمیز دینے کے لیے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔
یہ وقت ہے شگفتن گل ہائے ناز کا
ٹھیک ہوگیا
اس سے بیس فی صد افراد بھی اس سے پہلے یہاں جمع نہیں کیے جا سکے تھے۔
وہ چیز جس کے لیے ہم کو ہو بہشت عزیز
لیکن آج میں دوبارہ سے اس شیطانی کام پر لعنت بھیجتا ہوں
کبھی تدبیریں سکھاتی ہوئی
اس ابہام کے باعث ایک جھنجھلاہٹ ہے۔
ٹیسٹ تیار کر کے وائرس سے انفیکشن کی تشخیص کرسکیں
جو ہم بھی لگے آزمانے نہ رونا
گرچہ ہے دل کشا بہت حسن فرنگ کی بہار
اس قدر تنگ ہوا دل کہ میں زنداں سمجھا
سعودی عرب نئے اکاؤنٹس کھولنے کیلئے بینکوں کو ہدایات جاری
دولتِ نظارۂ گل سے شفق سرمایہ ہے
جستجوۓ فرصتِ ربطِ سرِ زانو مجھے
یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے
دل فرد جمع وخرج زبا نہائے لال ھے
ٹھیک ہے ۔۔۔کوئی مسئلہ نہیں
کوئی امّید بر نہیں آتی
ان کی اس حوالے کوئی مدد نہیں گئی ایسی مثالیں اور بھی ہیں۔
میں برسوں سے واویلا کررہا ہوں کہ یہ مسئلہ ریاست کا نہیں سماج کا ہے۔
اورسماجی سرگرمیوں پر پابندیاں سخت کی ہیں۔
ان میں سے کچھ دروازوے اب بھی موجود ہیں
تم ہو بیداد سے خوش اس سے سوا اور سہی
بلکل ٹھیک فرمایا آپنے جناب ہم لوگوں کو بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے
پیاسے سکونِ قلب کو میخانے نہ آئیں؟
جاتا وگرنہ ایک دن اپنی خبر کو میں
گرچہ ہے دلکشا بہت حسن فرنگ کی بہار
ووٹ کے تقدس کا نعرہ اب عملی سیاست سے غیر متعلق ہو جا ئے گا۔
شاہینوں اور کیویز کے درمیان اج پہلا ون ڈے شعیب ملک انجرڈ
کیا بیتاب کاں میں جنبشِ جوہر نے آہن کو
یہ مصرع لکھ دیا کس شوخ نے محراب مسجد پر
فردوس جو تیرا ہے کسی نے نہیں دیکھا
صبح بہار پنبہ مینا کہیں جسے
تماشائے بہ یک کف بردنِ صد دل، پسند آیا
وقت کا کٹنا اس سے پوچھو ہجر میں جس کی گزری ہو
شمع رویاں کی سر انگشت حنائی دیکھ کر
ستم ہو کہ ہو وعدۂ بے حجابی
سب سے بڑا عیب یہ ہے کہ تم ان باتوں کو دوسروں کے لئے عیب قرار دو جو تم میں خود موجود ہو
قیدیوں کو استعمال کرنا شروع کردیا ہے
حسن اور اس پہ حسنِ ظن رہ گئی بو الہوس کی شرم
جہاں آدمی دنیا کی مادی چیزوں سے برتر اپنے رب کی بادشاہی میں جیتا ہے
اسے مشورے کی ضرورت نہیں سادہ سی بات تھی کہ اگر افغانوں کی مدد ہی کرنا تھی۔
میرے دعوے پہ یہ حجت ہے کہ مشہور نہیں
بلا سے گر مژۂ یار تشنۂ خوں ہے
میرے خراج کو میری گستاخی نہ سمجھو
سنکر بلبل کی آہ و زاری
اپنے سے کھنیچتا ہوں خجالت ہی کیوں نہ ہو
سمجھ رہے ہیں وہ یورپ کو ہم جوار اپنا
اچھا جی سہی خوب محنت کرنی ہے برادر
عبداللہ بازار کی طرف جاتے ہوئے بہت خوش نظر آرہا تھا
خاتون نے شکایت کی تھی کہ مائیکل پیٹرک ٹرلینڈ نے ان سے افزائش نسل کے لیے سانپ لیے تھے، جو واپس نہیں کیے۔
وصی
اتنا رونا بنتا نہیں ہے! دونوں لیڈران نے اپنے اپنے دورانیۂ اقتدار میں خوب کمایا اورخوب کھایا۔
ہر حال میں میرا دل بے قید ہے خرم
اس بات کو رواج دینا علما کا کام ہے۔
ایسے بٹووں کا کیا کریں بھیا
گرفتہ چینیاں احرام و مکی خفتہ در بطحا
اس حوالے سے لیکن شرائط نہیں رکھی جا سکتیں جو بھی ہاتھ آئے، اسے سزا دینی چاہیے۔
لیکن ان کی مصیبتوں میں کوئی کمی نہ آئی اور احتساب کی جکڑ ان کے گرد سخت ہوتی گئی۔
کہ ایک ڈی جے کو پالنے کیلیے
کیوں نہ فردوس میں دوزخ کو ملا لیں یارب!
دوسرا یہ کہ حقانی گروپ جیسے معاملات پرامریکہ کو کیا پیغام دینا ہے۔
یقیں پیدا کر اے ناداں یقیں سے ہاتھ آتی ہے
انہیں بے نظیر بھٹو سے پرائیڈ آف پرفارمنس اور ویمن لائف اچیومنٹ ایوارڈ ملا
چراغ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں
ان علوم میں سب سے نمایاں اور قدیم علم نجوم یا آسٹرالوجی ہے۔
میں عدم سے بھی پرے ہوں، ورنہ غافل! بارہا
وائرس سے متاثر افراد میں مستقل علامتیں ظاہر نہیں ہوتی
بقدرِ ظرف ہے ساقی خمارِ تشنہ کامی بھی
اسلامی تہذيب کا حصہ ہونے کی وجہ سے اس ميں کافی تہذيبی ہم آہنگی موجود ہے
گرمی کے ٹوٹتے ریکارڈ
مگر انھوں نے کوئی عذر پیش نہ کیا
ہم پہ ہے وبال
ادائے خاص سے غالبؔ ہوا ہے نکتہ سرا
ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
کیڑا ہوں اگرچہ میں ذرا سا
وہ لا شریک ہے اس کا کوئی شریک کہاں
اکابر پرستی ہو یا مقابر پرستی ہر ایک کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔
جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
اس وقت کون سوچ سکتا تھا کہ یہ مردہ کبھی قبر سے پھر اٹھ کھڑا ہو گا؟
اسی سے مذہبی عدم برداشت اور فرقہ واریت پیدا ہوتے ہیں جن کا لازمی نتیجہ تشدد ہے۔
اسی طرح ایرانی حکومت دنیا بھر کے اہل تشیع کی سرپرستی کو اپنا مذہبی وظیفہ سمجھتی ہے۔
دمشق کے مضافاتی علاقوں پر کئی مارٹر گولے فائر کئے
سچ تو یہ ہے کہ اگر سازش ہوئی تو شریفوں اور شریف زادوں نے اپنے خلاف ہی سازش کی۔
کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا