Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
میں نے یہ نہیں کہا کہ مجھے تم پر یقین نہیں
نیز بازار میں ای بک کمپیوٹر بھی تیزی سے مقبول ہوتے جا رہے ہیں
تاریخ میں وہی جیتے ہیں جو صاحبان عزیمت ہوتے ہیں۔
بس گھنٹے ڈیڑھ کی مار ہے،
راستہ میں آنا یِہ تالاب میں جَیسا کہ یِہ کرنا
اب متحدہ اپنی ہر نشست کے بارے میں اعتماد سے کہہ
آج پاکستان کوکچھ مسائل کا سامنا ہے۔
اپنے ساتھ گرمی بھی لاتی ہے
یہ ہڈیوں میں کیلشیم کو بہتر کرنے میں مدد کرتا ہے
قومی مفاد کا یا گروہی مفاد کا؟
اور ڈراموں کا بڑا نام ہیں
بے خوف عناصر تو ہمارے ہاں بھی ہیں۔
کوچ مکی ارتھر کی جون کی صبح لاہور امد متوقع
تیس سے چالیس لاکھ افغان یہاں آئے۔
عامر اصف اور سلمان بٹ کو دوسرا موقع ملنا چاہیے وسیم اکرم
اور ہمارا ایمان ہے کہہ چاہ کوئی بھی مسئلہ ہو اس حل ر موجود ہے
سربین ٹینس اسٹار نواک جوکووچ کا ٹورنٹو اوپن ٹینس میں فاتحانہ غاز
ویس تو یہ کوئی عالم ریکارڈ نہیںلی بستر سے اٹھ کر اچانک میل بھاگ لی بھی کوئی اتنا آسان کام نہیں
ان سے کچھ سوال کیے تو کسی بچے نے
ایسا ہرگز نہ تھا۔
جولائی ء کو نیا اوپریٹنگ سسٹم ونڈوز وسٹا کے نام سے آیا
یے سہی ہے
دیکھیں کپل شرما کے گھر میں شاہ رخ اور نواز الدین کی مستی
اس کا مقصد یہ ہے
کر بلبل و طاؤس کی تقلید سے توبہ
جز بہرِ دست و بازوئے قاتل دعا نہ مانگ
اے نو آموزِ فنا ہمتِِ دشوار پسند
ساقی! بہارِ موسمِ گل ہے سرور بخش
اب کی دفعہ کون سا ٹائٹل رکھوانا پسند کرو گے اپنے کمنٹ کا
پر پابندی عائد کے اہداف طے کر رہی ہیں
لطمۂ موج کم از سیلیِ استاد نہیں
اس موقع پر فوج کا متنازع ہوناکسی طرح گوارا نہیں ہو نا چاہیے۔
کہو کہ رہبرِ راہِ خدا کہیں اُس کو
اب عمران خان نے بھی ثابت کردیا ہے کہ وہ اقتدارکے متلاشی ایک روایتی سیاست دان ہیں۔
ہوائے سیر گل آئینۂ بے مہری قاتل
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بیان دیا
ہیہات! کیوں نہ ٹوٹ گئے پیر زن کے پانو
اس کا ایک جواب طاہرالقادری تھے اگر عمران خان کے کارکن اس امتحان میں ناکام بھی ہوتے ہیں۔
پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے۔
ووٹ کی عزت کے تصور کو پہلے پارٹی کے نظم میں قبول کرنا ہو گا۔
بالکل ریسرچر ہونے کی حیثیت سے ایسی توہم پرستی کو
برطانوی راج کے دوران اردو اپنے عروج پر پہنچی، جب اسے سرکاری درجہ دیا گیا۔
بی بی سی اردو کا آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ
ہو سکے کیا خاک دست و بازوئے فرہاد سے
الله رب العزت شفائے کاملہ و عاجلہ نصیب فرمائے۔
اگر بکواس لگتا ہے تو دیکھتے کیوں ہو کوئی مجبور کر رہا ہے
انہیں پیغمبر اسلام نے اس بارے میں بتایا تھا
اردو گرائمر کی جو اسائنمنٹ ملی تھی سابقے لاحقے پر اس میں کیا کچھ لکھنا ہے؟
در پہ رہنے کو کہا اور کہہ کے کیسا پھر گیا
باقیات ملک کو بہ مطابق دستور چکناچور کردیا جائے
گریے سے یاں پنبہٴ بالش کف سیلاب تھا
ہم زانوئے تامل و ہم جلو گاہِ گل
شاخ ء شجر پنپ نہ سکے گی کبھی جسے
پہلے کربلا کا حادثہ ہوتا ہے، پھر وہ ایک استعارے یا علامت میں ڈھلتا ہے۔
مدھم ھوں ذرا دیر کو بےنور نہیں ھوں
گرچہ خدا کی یاد ہے کلفتِ ماسوا سمجھ
تمھاری کتنی بہنیں ہیں
، پاکستان تحریک انصاف آزادجموں وکشمیر کی مرکزی گورننگ باڈی
ڈبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
چھوڑا نہ رشک نے کہ تیرے گھر کا نام لوں
دلہا باراتی کے ہاتھوں لٹ گیا
میں نے چاہا تھا کہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
اس ساری بحث کا ایک ما بعدالطبیعیاتی پہلو بھی ہے، جسے ہم ا کی سنت کہتے ہیں۔
خودی سے اس طلسم رنگ و بو کو توڑ سکتے ہیں
میری زندگی تاریک ہے، دکھوں کے عذاب سے
ان کو بھی جو مشورے دینے پر مامورہیں مارشل لا کیا ہوتا ہے؟
روایات میں نورہ کا ذکر ایک بہترین دوا کے طورپر کیا گیا ہے
حفا ظتی جیکٹ آپ کی سیٹ کے نیچے ہے
یہ بات اب عیاں ہے
غالب! میرے کلام میں کیوں کر مزا نہ ہو
اس سلسلے کو لیکن کہیں ختم تو ہونا ہے۔
ادراک کے سفر میں باقی ھو تشنگی
رکھتا ہے ضد سے کھینچ کے باہر لگن کے پانو
ہم بھی اب کے دن جی لیں گے اس کا بھی امکان ہوا
کسی نے حضرت علیؓ سے پوچھا دوست اور بھائی میں کیا فرق ہے؟
کہ میں لفظ محبت لکھوں تو تیرا نام لکھا جاتا ہے
خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہوں میں
اس کے علاوہ اردو شاعری کے نمایاں وضاحتی اسلوب غزل گائیکی اور قوالی ہیں۔
تو خدارا اک احسان کر، کوئی بد دعا کر دے
موت کا ایک دن معین ھے
قیامت ہے سرشک آلودہ ہونا تیری مژگاں کا
عرب، ترک اور منگول لوگوں کی رياستوں ميں شامل رہا ہے
سمجھتا ہوں کہ ڈھونڈے ہے ابھی سے برق خرمن کو
اس کاروبار میں انسانوں کے ایمان، ناموس اور جان، وہ اجناس ہیں جو بطور کرنسی استعمال ہوتے ہیں۔
تھی نوآموز فنا ہمت دشوار پسند
اور عملے کیلئے خطرے
اس کی عبادت میں شریک قرار نہیں دیا جا سکتا
اس کی منزل جمہور کا حق اقتدار ہے۔
مگر ان کا نمبر ابھی تک بند مل رہا تھا۔
اس کی ترک منگیتر باہر انتظار کرتی رہی لیکن جمال خشوگی وہاں سے پھر نمودار نہ ہوا۔
چیزوں کےسامنے جھکنے سے بے نیاز ہو جاتا ہے
میں نے گاؤں کے گھر سے اسلام آباد جانا ہو تو ایک گھنٹہ لگتا ہے۔
نازاں قانون ء فطرت اسی کارواں پہ یارو
وقت ہے گر بلبلِ مسکیں زلیخائی کرے
دنیا کا اشارہ تھا لیکن سمجھا نہ اشارا، دل ہی تو ہے
اب وہ کچھ قابل دید ہو گیا ہے جو پہلے ہماری بصارت کی حدود سے باہر تھا۔
قدرتِ حق سے یہی حوریں اگر واں ہو گئیں
اس کے باوجود نواز شریف قومی اسمبلی کے رکن نہیں رہے اس فیصلے کے دو مضمرات تھے۔
ہے زلیخا خوش کہ محوِ ماہِ کنعاں ہو گئیں
ہم سے لوگوں کے لیے شعر خزانے ہیں بہت