Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
پلا دے اوک سے ساقی ، جو ہم سے نفرت ہے
آہ جو قطرہ نہ نکلا تھا سو طوفاں نکلا
زمیں کو سیلئ استاد ہے نقش قدم میرا
سمجھا ہوں دلپذیر متاعِ ہنر کو میں
کبھی آ جائے گی کیوں کرتے ہو جلدی غالبؔ!
عقل کو تنقيد سے فرصت نہيں
تاویل سے قرآں کو بنا سکتے ہیں پازند
سنائیؔ کے ادب سے میں نے غواصی نہ کی ورنہ
بیاباں خوش ہوں تیری عاملی سے
یعنی ہماری جیب میں اک تار بھی نہیں
لیکن محدود سوچ کے ذہنوں سے کیا امیدیں وابستہ کی جا سکتی ہیں؟
کہنے کا مطلب یہ کہ جو سہارے ہوتے ہیں۔
زندگی میں پہلی بار ٹیلی ویژن پہ آنے کا اتفاق مجھے لندن میں ہوا۔
کل میری سالگرہ ہے، اس لیے ہم اپنے گھر کچھ لوگوں کو بلا رہے ہیں. مجهے بہت اچها لگے گا اگر آپ شامل ہو سکیں۔
کہ یک زباں ہیں فقیہان شہر میرے خلاف
نام تھا اقبال شھرت چھا گی افلاک پر
انہیں مالی مدد کے ساتھ دہشت گردی کی تربیت بھی دی جاتی تھی۔
کافی منفرد دکھائی دے رہا ہے
انہیں پاکیزہ چیزوں سے روزی عطا کی
ذرا تقدیر کی گہرائیوں میں ڈوب جا تو بھی
کھلا کہ فائدہ عرضِ ہنر میں خاک نہیں
پہلے کبھی نہیں دیکھا انھیں لیکن آج خبر سنی بہت افسوس ہوا
مجھے لگتا ہے کہ شتر گربگی زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی۔
دل میں پھر گریے نے اک شور اٹھایا غالب
صرف بیس فیصد اپنے گھروں کو بجھوانے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔
انہوں نے مزید لکھا کہ
کالا باغ ڈیم زیادہ بڑا نہیں ہے
عقیدہ توحید کے مختلف پہلو
ہر برگ گل کے پردے میں دل بے قرار تھا
گرمی سہی کلام میں مگر نا اتنی سہی
النصرہ فرنٹ کے قبضے سے آزاد کرالیا گیا ہے
اس معاشرے کو پھر سے زندہ کرنا ہمارا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
اک تماشا ہوا، گلا نہ ہوا
پانچ منٹ کے بعد دوبارہ نیم گرم پانی سے نہالیں
ہے یاد مجھے نکتۂ سلمان خوش آہنگ
اس سے بڑی ناکامی اور شکست کیا ہوگی؟
جب تک وہ بیمار ہے وہ باہر نہیں جا سکتا
میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہوتے تک
اس کے اوپر چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے پھول لگتے ہیں
اس سوال کا جواب تو وہی دے سکتا ہے۔
یہ شہر دریائے راوی کے کنارے واقع ہے
ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامی
تم نے ایفاے کا امتحان کہاں پاس کیا تھا؟
وہ یہودی ہے
اس حوالے سے جاری کردہ ایک تصویر میں
بڑے شہرکے رہنے والے ہیں
کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے
سکیورٹی کے حالات کافی نامساعد تھے
میں لیبیا سے پیسے لینے کی بھی بات کر سکتا ہوں لیکن اجتناب کرتا ہوں۔
اندرا گاندھی اور مودی صاحب دونوں، مشرقی پاکستان کی علیحدگی کو بھارت کا کارنامہ قرار دیتے ہیں۔
مرا تو سب سے بڑا مسئلہ اُداسی ہے
سپریم کورٹ کے فیصلے نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیا
ہے موجزن اک قلزم خوں کاش یہی ہو
اورپاکستان میں بسنے والی خلق خدا کی خبر گیری ان کا فرض ہے۔
اس کو بچانا ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔
جسے حاضرین نے بے حد پسند کیا
لاکھ حکیم سربجیب ایک کلیم سر بکف
افواج پاکستان کا شمار دنیا کی چند بڑی عسکری قوتوں میں ہوتا ہے۔
وقتی طور پہ کشمیر کے مسئلے نے باقی ہر چیز کو پیچھے کر دیا ہے۔
لالہ و گل بہم آئینۂ اخلاقِ بہار
میں نے دشمن کو جگایا تو بہت تھا لیکن
مجھ کو دیتا ہے پیامِ وعدۂ دیدارِ دوست
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا
اور اس دوران میں ہوا میں نمی کا تناسب بھی زیادہ رہتا ہے
مہوش حیات لڑکیوں کے حقوق کے لیے خیر سگالی سفیر مقرر
اللہ کے نشتر ہیں تیمور ہو یا چنگیز
اس کی صدائے بازگشت اگر سنائی دیتی ہے۔
وہ انگریز ہے
ایک بات ذہن میں بار بار آتی ہے کہ آج ہم لوگ اپنے دین سے اتنے دور کیوں ہوتے جا رہے ہیں؟
عالمی ادارہ صحت نے گھر میں تیار کرنے کے دو نسخے بتائے ہیں
وہ خاک کہ جبریل کی ہے جس سے قبا چاک
ہے ہوسار ہے
یار کسی کے پاس مچھر مارنے والا اسپرے ہے
اس بنیاد کا اثر زائل ہونے کی بجائے چھاپ کی مانند آئندہ نسلوں پہ ثبت ہوتا گیا۔
علم و عقل کی ان بلندیوں کی طرف پرواز کے قابل ہو جاتی ہے
پھرے ہم در بدر نا قابلی سے
اس کا وجود کیسے زبان حال سے اپنی بندگی کا اعلان کرتا ہے؟
کافی حد تک ہر چیز اب الٹ ہی ہے
الہامی تہذیب کا جوہر کیا ہے؟
اس کی تفصیلات بھی آئین میں موجود ہیں۔
لیکن یہ بات بھی ٹھیک ہے کہ ججز کو ان کی اتنی انسلٹ نہیں کرنی چاہئے تھی
باغ بہشت سے مجھے حکم سفر دیا تھا کیوں
وزیر اعظم اور ان کی فیملی کے خلاف الزامات کوئی ہنسی مذاق کا کھیل نہیں۔
میرا خیال ہے کہ ان انتخابات سے مقبولیت سمیت بنیادی سیاسی حقیقتیں تبدیل نہیں ہوئیں۔
کہ میں نے فاش کر ڈالا طریقہ شاہبازی کا
کارخانے سے جنوں کے بھی میں عریاں نکلا
کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر
ابھی بس راستے میں ہوں
میں کبھی نہ اُسکو بھلا سکا
ساقی تم نہ رونا مےخانے نہ رونا
نریندر مودی پر تنقید امریکی مزاحیہ تنقیدی شو کی بھارت میں نشریات بند
نظر بہ نقص گدایاں کمالِ بے ادبی ہے
ہے مجھ کو تجھ سے تذکرۂ غیر کا گلا
نہیں نہیں، کوئی مسئلہ نہیں ہے
میں نے ضروری سمجھا کہ سی پیک کی باریکیوں کے بارے میں تفصیلا آگاہ کروں۔
ملک بھر میں اداروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے والے افراد کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
حبابِ موجہٴ رفتار ہے نقشِ قدم میرا
زندگی میں آپکو کبھی غم نہیں دینگے
شاکر کی طرح ان کی شاعری میں بھی اب ہجر کے سوز وگداز کے ساتھ مزاحمتی رنگ درآیا ہے۔
اس کے بارے میں کچھ بھی نہ کہوں