Urdu Text
stringlengths 2
73.7k
|
---|
کہ وہ مختصر فارمیٹ کے |
آپ کے لئے ایک پیغام ہے |
نہ ایک نہ دوسرے کے پاس جواب تھا۔ |
رات وہاں گزاریں گے ۔ |
ماسکو اورلندن کے سفر میں ہے |
پھر آپ نے کیا سوچ کر پولیس جوائن کی |
لیکن پاکستان مصر نہیں۔ |
صورت حال خطرناک ہوسکتی ہے |
اداکار کے اہل خانہ نے اعلان کر دیا |
تو اس کے ساتھ ہم خود بھی |
ٹام کبھی تمہیں دکھ نہیں دے گا |
وہ اب سب پہ عیاں ہے۔ |
اس سے پہلے کہ ہم |
قیامت سے قیامت تک |
تعلقات نارمل ہوں۔ |
ڈبے یا بوتل کے نیچے دو بٹن لگے ہیں |
عمران عباس انوشکا شرما کے بھائی بنیں گے |
تو چلیے ، شروع کرتے ہیں۔ |
کیا وہ لمبا ہے؟ |
مچھلی کا شکار بھی کرتے ہیں |
یہ دونوں شہر ملتان و کابل کے درمیان میں ہیں |
وہ لوگ کسی کے نہیں ہوتے جو دوست اور رشتے کو لباس کی طرح بدلتے ہیں |
اسلام وعلیکم! |
مجھے اس سے ، اسے مجھ سے کبھی فرصت نہیں ملتی |
میں کبھی نہ انکو مٹا سکا |
میں جذبوں سے تخیل کو نرالی وسعتیں دے کر |
حراستی مرکز میں قید خاتون یاسیکا نے بی بی سی کو ایک بیان دیا |
سب رقیبوں سے ہوں نا خوش پر زنانِ مصر سے |
محرم اور ربیع الاول پر بھی کوئی خصوصی پروگرام نشر نہیں کیا گیا |
ہوا اور پانی اور غذا ہمارے جسم کی ضرورت ہے |
ہوا نہ زور سے اس کے کوئی گریباں چاک |
پھر بینظیر کی حکومت اپنے ہی بنائے صدر یعنی فاروق لغاری کے ہاتھوں ختم ہوئی۔ |
رگِ سنگ سے ٹپکتا وہ لہو کہ پھر نہ تھمتا |
تنہائی کو ہی تفریح سمجھتا ہے |
تیرا ہی عکس رخ سہی سامنے تیرے آئے کیوں |
اپنی اپنی پسند اور دلچسپی کے مطابق مطالعہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ |
اپنے گریبان میں جھانکنے کی بجائے دوسروں کو برا بھلا کہا جائے |
زمانے کے سمندر سے نکالا گوہر فردا |
آد می حیرت سے سوچتا ہے۔ |
اس لیے معاشی عمل کو سماجی و سیاسی حوالے سے سمجھنا پڑتا ہے۔ |
میڈیا مکمل آزاد تھا۔ |
لوگ پہلے سمجھتے تھے کہ سورج زمین کے گرد گردش کرتا ہے۔ |
مغرب پاکستان کو تنہا کرنے کی سازش کر رہا ہے |
ڈاکٹر عاصم حسین پر دہشت گردوں کی معاونت |
قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کارروائی مکمل ہو گئی ہے |
ظاہر ہے تیرا حال سب ان پر کہے بغیر |
ان کی بڑی تعداد جذباتی ہے لیکن ذہنی طور پر دیانت دار ہے۔ |
وہ چاند ہے |
یے وقت ہے |
روس اور امریکہ کے درمیان خفیہ مذاکرات |
بام کاٹھ کا گھوڑا نیم کانچ کی گولی |
صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لیے |
اے طفلِ خود معاملہ! قد سے عصا بلند! |
خیر وشر معرکہ آرا رہیں گے۔ |
تاکہ میں جانوں کہ ہے اس کی رسائی واں تلک |
جس کے لیے برطانیہ جانا پڑا |
بہت زیادہ بلندی کی وجہ سے آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے۔ جو اوپر چڑھنے والوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیتی ہے |
ہمیں جتنی ضرورت ہو خدا سے مانگ لیتے ہیں |
کراچی میں گرمیاں اپریل سے اگست تک باقی رہتی ہیں |
ورنہ کیا بات کر نہیں آتی |
مرنے کی اے دل اور ہی تدبیر کر کہ میں |
ہر گوشۂ بساط ہے سر شیشہ باز کا |
کلاسیکی شعراء میں سلطان باہو بھی شامل ہیں |
ہوئی مدت کہ غالب مر گیا، پر یاد آتا ہے |
عدو کے ہو لیے جب تم تو میرا امتحاں کیوں ہو؟ |
جاسکے گی طیارے کی کمرشل بنیادوں پر پیداوار ء کے آغاز میں شروع ہوگی |
یک شکستِ رنگِ گل صد جنبشِ مہمیز ہے |
جب تم دنیا کی مفلسی سے تنگ آجا اور رزق کا کوئی راستہ نہ نکلے تو صدقہ دے کر اللہ سے تجارت کیا کرو |
دل، جگر تشنہٴ فریاد آیا |
اس وقت باپ اور بیٹے میں بڑھتے فاصلے شاید اسی کا شاخسانہ ہیں۔ |
دل گزر گاہِ خیالِ مے و ساغر ہی سہی |
اس کے بعد غزنوی خاندان کے بارہویں تاجدار خسرو کے دور میں لاہور ایک دفعہ پھر پایہِ تخت بنا دیا گیا |
سوال یہ ہے کہ ان کی طرح کا ایک پڑھا لکھا جدیدآدمی یہ سب کچھ کیسے مان لیتا ہے؟ |
پیغام پاکستان کو ایک قومی اور اجتماعی دستاویز کی حیثیت اسی وقت حاصل ہو گی۔ |
خاشاک کے تودے کو کہے کوہ دماوند |
ہر چند بر سبیلِ شکایت ہی کیوں نہ ہو |
اس کا یہ فائدہ کچھ کم نہیں کہ یہ تبدیلی اقتدار کا ایک پرامن راستہ فراہم کرتی ہے۔ |
بنگر کہ جوئے آب چہ مستانہ می رود |
میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے |
اس لئے نئی گیند کا مسئلہ تو نہیں، لیکن اوپنر کی اپنی الگ نفسیاتی کیفیت ہوتی ہے۔ |
اس سیاسی پس منظر میں، عمران خان اگر تنہاتنقیدکا مو ضوع بنتے ہیں۔ |
لیکن محبت کو بیان کر نا تو کسی صورت منع نہیں |
مژدۂ قتل مقدر ہے جو مذکور نہیں |
پانی بہت ٹھنڈا تھا میں باہر نکل آیا |
تو پھر مستقبل ان کا ہے۔ |
واپس آنے کے بعد کیمرا جہاں رکھا تھا ابھی تک وہاں ہی پڑا ہے |
اوربین الاقوامی دنیا بھی اہل پاکستان کی اکثریت میانہ رو قدامت پسند ہے۔ |
رہزنی ہے کہ دلستانی ہے؟ |
سخن کیا کہ نہیں سکتے کہ جو یا ہوں جواہر کے؟ |
تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا |
پرانے ہیں یہ ستارے فلک بھی فرسودہ |
اس خاندان کے شریف فیملی سے دیرینہ تعلقات ہیں۔ |
سپریم کورٹ کے عملے کو فوری طور پر عدالت پہنچنے کا حکم دے دیا گیا ہے |
علم کی ترقی کا اِس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے |
وہ اک گلدستہ ہے ہم بے خودوں کے طاق نسیاں کا |
اسی سے عدم استحکام پیدا ہوتا ہے اور عدم استحکام کرپشن جیسی سماجی برائیوں کی جڑ ہے۔ |
انتخابات میں ہم نے تہذیبوں کے تصادم کا نہیں، عوام کے حق حاکمیت کا فیصلہ کرنا ہے۔ |
ایک بیداد گرِ رنج فزا اور سہی |
اسی سے جمہوری تبدیلی کی راہ ہموار ہوئی موجودہ حکومت بھی ایک جمہوری عمل کا نتیجہ ہے۔ |
کیوں نہ تجھ کو کوئی تیری ہی ادا پیش کروں |
Subsets and Splits
No saved queries yet
Save your SQL queries to embed, download, and access them later. Queries will appear here once saved.