Urdu Text
stringlengths 2
73.7k
|
---|
دوبارہ سے میری ریڑ ھ کی ہڈی میں سرد لہر ڈوڑتی چلی گئی |
اخلاق پیغمبر سے نسبت تو دور کی بات، عام اخلاق سے بھی کوئی تعلق ثابت ہوتا ہے؟ |
اب میں ہوں اور ماتمِ یک شہرِ آرزو |
کوہ شگاف تیری ضرب ،تجھ سے کشادہ شرق و غرب |
ہاں، کر سکتا ہوں۔ |
انہیں کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد |
شرر فرصت نگہ سامان یک عالم چراغاں ہے |
سنت سے ہٹ رہے ہو جواب میں مران بن حکام |
صحبت پیر روم سے مجھ پہ ہوا یہ راز فاش |
سینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا |
ہم سب اس مہمان نوازی پر ششدررہ گئے |
جب چکوال کے ہمارے دوست شاہد عباسی وہاں داخل تھے۔ |
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز |
نظر لگے نہ کہیں اس کے دست و بازو کو |
رات کے وقت مے پیے ساتھ رقیب کو لیے |
پراچین سنسکرت دور اور دیگر زیرتحقیق آرک لوجیکل سائٹسٹ |
گر آپ نے بنائی ہے تو برائے مہربانی اس میں جو ہمارے نصاب میں شامل عنوان ہیں بتا سکتے ہیں کیونکہ سمجھ نہیں آ رہی؟ |
مرے لیے تو ہے اقرار بااللساں بھی بہت |
پاکستان کی جاپان کو ریلوے میں شراکت داری کی پیشکش |
عشق سے طبعیت نے زیست کامزہ پایا |
ٹیلر سوئفٹ کا ساتواں میوزک ایلبم ریلیز |
تیسری چیز یہ حاصل ہوتی ہے |
پیشِ نظر ہے آینہ دائم نقاب میں |
اس رہگزر میں جلوہ گل آگے گرد تھا |
لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی |
غالبؔ کو برا کیوں کہو اچھا مرے آگے |
کہو کہ خامسِ آلِ عبا کہیں اُس کو |
مہمان خصوصی امجد اسلام امجد تھے |
فکر نالہ میں گویا حلقہ ہوں ز سر تا پا |
دل و نظر کا سفینہ سنبھال کر لے جا |
یہی سوچتا تھا میں رات بھر |
اس ترمیم کی وجہ سے جنرل ضیاء الحق کے بہت سے قوانین کو آئینی تحفظ حاصل ہوا۔ |
اس فیصلے کو نظریہ ضرورت کہنا نہ صرف غلط بلکہ گمراہ کن ہے۔ |
سب لکیریں ہاتھ کی گویا رگِ جاں ہو گئیں |
مجھے تو یہ ان کے گھر کی ہی شوٹنگ لگ رہی ہے |
رگ سنگ سے ٹپکتا وہ لہو کہ پھر نہ تھمتا |
جراحت تحفہ الماس ارمغاں داغ جگر ہدیہ |
دشنۂ غمزہ جاں ستاں ناوکِ ناز بے پناہ |
بادشاہی کا جہاں یہ حال ہو غالب! تو پھر |
پھر دکان دار ڈبل کھاتے رکھنے لگ پڑے، ایک اصلی اور ایک ٹیکس حکام کیلئے۔ |
وہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی |
پاک فوج کو بھی کراچی میں مداخلت کرنی پڑی |
سسٹم ٹھیک کرنے کی نیت جب ہو، تب ہی کچھ ہو پاتا ہے۔ |
ہوا کی طرح میں بیتاب ہوں کہ شاخ گلاب |
سر سے نیچے تک میری ریڑ ھ کی ہڈی میں ٹھنڈک دوڑتی چلی گئی |
تجھ سا غالب غزل سرا نہ ہوا |
معروف سوشل میڈیا اسٹار شام ادریس نے دوست سے منگنی کرلی |
اور تمدن کا فرق پايا جاتا ہے |
مجھے کچھ نہیں پتا |
کوئ نہ کرسکا کیا کام وھ تو نے |
متاع بے بہا ہے سوزودرد و آرزو مندی |
جس قدر جگر خوں ہو کوچہ دادن گل ہے |
تو اے کاش |
ان میں سے بعض چیلنجز بڑے اور فیصلہ کن نوعیت کے ہوتے ہیں۔ |
خلیل الرحمن قمرکا ارطغرل غازی جیسا پروجیکٹ بنانے کا اعلان |
اس نے دوپٹے سے آنکھیں صاف کیں۔ |
وگرنہ تاب و تواں بال و پر میں خاک نہیں |
مرے لیے ہر اک نظر ملامتوں میں ڈھل گئی |
اس ستمگر کو انفعال کہاں؟ |
اتنے سال ہم کرکٹ میچوں سے محروم رہے تو کیا زندگی چلنا یہاں بند ہو گئی تھی؟ |
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائں یہود |
میرا خیال ہے کہ فوج کو اس مقدمے سے اعلانیہ اظہار برأت کر نا چاہیے۔ |
کسی پر بھروسہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے |
محبت ان دنوں کی بات ھے فراز |
کچھ ہوش کی بات کرنی چاہیے۔ |
جو کبھی تم سے گر خفا نہ ہوا |
لوگوں کے درمیان رہتا ہے |
اب جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد شک کی کون سی کروٹ باقی رہ جاتی ہے؟ |
جاتی ہے ملاقات کب ایسے سببوں سے |
کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے |
یے زبا ن ہے |
لیکن یہ ویکسین نہیں ہے |
نواز شریف صاحب اگر مسلم ہائے لیگ کو ایک مسلم لیگ نہیں بنا سکتے تو اس کی ہائے ہائے کو تو غیر موثر بناسکتے ہیں۔ |
ان ٹیبلز میں اس بات کی نشاندہی کی گئی |
اس پہ گیسوے دراز کا پہرا ہے |
پھر یہ کہ جو آپ کے ساتھ ہیں، ان کا سیاسی شجرئہ نسب کیا ہے؟ |
میں گرد راہ ہوں بے مدعا ہے پیچ و خم میرا |
اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا |
پروگرام نو بجے ختم ہوتا ہے۔ |
نہ میڈیا کا میں اس گمان میںرہا کہ معاشرہ شعورکی منازل طے کر رہا ہے۔ |
مگر نبی و علی مرحبا کہیں اُس کو |
تا چند پست فطرتیِ طبعِ آرزو! |
زمامِ ناقہ کف اُس کے میں ہے کہ اہلِ یقیں |
قبائلی معاشرت کے دور میں اس کی نوعیت کچھ اور تھی۔ |
خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں |
میں عہد کرتا ہوں کہ ایمانداری سے کام لوں گا |
ان کے فیصلے سے کروڑوں انسانوں کے جان ومال کا مستقبل وابستہ ہے۔ |
عمران خان کو لمبی زندگی عطا فرما اس ملک کیلئے |
فکر پڑ گئی ہے کہ یہ اب |
درس تپش ہے برق کو اب جس کے نام سے |
ان کے بارے میں وزیر اعظم صاحب کو اور ان کی جماعت کو بہت سی شکایات تھیں۔ |
مریم یہ کام کر سکتی ہیں۔ |
کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق |
غالبؔ خستہ کے بغیر کون سے کام بند ہیں |
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی نہ وہ خم ہے زلف ایاز میں |
پیغام یہ مقصود ھے پہنچے گا جہاں تک |
ہزار حیف کہ اتنا نہیں کوئی غالب |
اسی راہ کے مسافر ہیں تاہم انہیں اپنے بیانیے کو بانداز دیگر پیش کر نا پڑے گا۔ |
جیلی فش کا ڈنک انتہائی زہریلا ہوتاہے |
ان کے ذہن میں بناعمران کا مجسمہ شکست و ریخت سے دوچار ہے۔ |
Subsets and Splits
No saved queries yet
Save your SQL queries to embed, download, and access them later. Queries will appear here once saved.